Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Concession Allowing The Month Of Ramadan To Be Called (Merely) Ramadan)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2109.
حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے یا میں نے تمام راتوں کا قیام کیا۔“ (راوی کہتا ہے) میں نہیں جانتا کہ آپ نے اپنے منہ تعریف کو برا سمجھایا اس لیے کہ انسان سے غفلت اور نیند کا ہونا جانا لازمی امر ہے۔ یہ الفاظ عبیداللہ (بن سعید) کے ہیں۔
تشریح:
(1) یہ روایت ضعیف ہے۔ ایک دوسری ضعیف روایت میں آتا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ”رمضان مت کہو کیونکہ رمضان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، ہاں: رمضان کا مہینہ کہہ سکتے ہو۔“ دیکھیے (ذخیرة العقبیٰ: ۲۰/ ۲۶۹، ۲۷۰) (2) معلوم ہوا اس قسم کے الفاظ بولنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حدیث: ۲۱۰۰، ۲۱۰۱، ۲۱۰۲ اور مابعد کی صحیح حدیث ہے کہ نیکی کی نسبت اپنی طرف کرنا مناسب نہیں بلکہ نسبت اللہ تعالیٰ کی توفیق کی طرف کرے، نیز بلا وجہ نیکی کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ قبولیت کے بغیر نیکی کی کوئی حیثیت نہیں اور قبولیت کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں، لہٰذا تزکیہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہو سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهذا لا يصح عن مالك؛ لأنه منقطع بينه وبين المؤلف، وحديث
ابن بسْرٍ صحيح؛ في الكتاب الآخر) .
كذا ذكره المؤلف معلقاً؛ لم يُسْنده عن مالك، وحرِي بمثله أن لا يصح عنه؛
لأن الحديث صحيح كما بينته في الكتاب الآخر (رقم 2092) ، وإن كان قد طعن
فيه بعض الأئمة، وقد أجبْتُ عنه هناك، رواها المؤلف بأسانيده عنهم، ورواها
البيهقي عنه دون قول مالك هذا، فإنه لم يروه عنه، وكأنه لما ذكرنا من انقطاعه.
والله أعلم.
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2110
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2108
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2111
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے یا میں نے تمام راتوں کا قیام کیا۔“ (راوی کہتا ہے) میں نہیں جانتا کہ آپ نے اپنے منہ تعریف کو برا سمجھایا اس لیے کہ انسان سے غفلت اور نیند کا ہونا جانا لازمی امر ہے۔ یہ الفاظ عبیداللہ (بن سعید) کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ روایت ضعیف ہے۔ ایک دوسری ضعیف روایت میں آتا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: ”رمضان مت کہو کیونکہ رمضان اللہ کے ناموں میں سے ایک نام ہے، ہاں: رمضان کا مہینہ کہہ سکتے ہو۔“ دیکھیے (ذخیرة العقبیٰ: ۲۰/ ۲۶۹، ۲۷۰) (2) معلوم ہوا اس قسم کے الفاظ بولنے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ حدیث: ۲۱۰۰، ۲۱۰۱، ۲۱۰۲ اور مابعد کی صحیح حدیث ہے کہ نیکی کی نسبت اپنی طرف کرنا مناسب نہیں بلکہ نسبت اللہ تعالیٰ کی توفیق کی طرف کرے، نیز بلا وجہ نیکی کا اعلان نہیں کرنا چاہیے۔ قبولیت کے بغیر نیکی کی کوئی حیثیت نہیں اور قبولیت کا علم سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی کو نہیں، لہٰذا تزکیہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہو سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”تم میں کوئی ہرگز یہ نہ کہے کہ میں نے پورے رمضان کے روزے رکھے، اور اس کی پوری راتوں میں قیام کیا“ (راوی کہتے ہیں) میں نہیں جانتا کہ آپ نے اپنی تعریف کرنے کو ناپسند کیا، یا آپ نے سمجھا ضرور کوئی نہ کوئی غفلت اور لاپرواہی ہوئی ہو گی (پھر یہ کہنا کہ میں نے پورے رمضان میں عبادت کی کہاں صحیح ہوا) یہ الفاظ عبیداللہ کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from abu Bakrah that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said; 'None of you should say: 'I fasted Ramadan' or 'I prayed Qiyam throughout the whole month."' I do not know whether he dislike self-praise or he said: "Inevitably there will be heedlessness and sleep." (Da 'if)