کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: استحاضہ والی عورت کے غسل کا ذکر
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of How A Woman Suffering From Istihadah Should Perform Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
213.
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں استحاضہ (بے قاعدہ خون آتا) تھا۔ اسے کہا گیا: تحقیق یہ ایک سرکش رگ ہے۔ اور اسے حکم دیا گیا کہ ظہر کو مؤخر کرے اور عصر کو مقدم کرے اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرے۔ اسی طرح مغرب کو مؤخر کرے اور عشاء کو جلدی پڑھے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے اور صبح کی نماز کے لیے ایک غسل کرے۔
تشریح:
(1) ’’اسے کہا گیا۔‘‘ ظاہر ہے کہنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے کیونکہ آپ کے دور میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ ہی سے مسئلہ پوچھا کرتے تھے۔ واللہ أعلم۔ (2) ’’سرکش رگ‘‘ چونکہ استحاضہ شروع ہو جائے تو رکنے کا نام ہی نہیں لیتا، اس لیے رگ کو سرکش کہا گیا ہے۔ بعض نے اس کے معنی ’’نہ رکنے والی‘‘ کیے ہیں، یہ معنی بھی درست ہیں۔ (3) اس حدیث میں مستحاضہ عورت کو ایک دن میں تین غسل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے مگر یہ مستحب اور اختیاری چیز ہے، واجب نہیں کیونکہ بعض روایات میں یہ لفظ بھی ہیں: ’’اگر تو طاقت رکھے۔‘‘ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: ۲۸۷) ورنہ واجب تو صرف وضو ہے۔ (4) ایک نماز کو مؤخر کرنا اور دوسری کو جلدی پڑھنا، یہ جمع صوری ہے، یعنی پہلی نماز اپنے آخری وقت میں اور دوسری نماز اپنے اول وقت میں۔ اس طرح دونوں نمازیں اپنے اپنے اصل وقت ہی میں پڑھی جائیں گی۔ صرف ظاہراً جمع کی گئی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وصله الطحاوي بإسناد صحيح بلفظ: اغتسلي عند كل صلاتين
مرة وصلَي) .
وصله الطحاوي (1/61) : ثنا ابن أبي داود قال: ثنا أبو معمر قال: ثنا
عبد الوارث قال: ثنا محمد بن جَحَادة عن إسماعيل بن رجاء عن سعيد بن جبير
عن ابن عباس قال:
جاءته امرأة مستحاضة تسأله؟ فلم يُفْتِها، وقال لها: سَلِي غيري! قال: فأتتِ
ابن عمر فساءلته؟ فقال لها: لا تصلي ما رأيتِ الدم. فرجعت إلى ابن عباس
فأخبرته؟ فقال: رحمه الله! إن كاد ليكفًرك. قال: ثم سألت علي بن أبي طالب؟
فقال: تلك ركزة من الشيطان أو قُرْحة في الرحم! اغتسلي عند كُلِّ صلاتين مرةً
وصلي. قال: فلقيتِ ابن عباس بعدُ فسألتْهُ؟ فقال: ما أجدُ لكِ إلا ما قال علي
رضي الله عنه.
وهذا إسناد صحيح؛ رجاله رجال مسلم؛ غير ابن أبي داود- واسمه إبراهيم-،
وهو ثقة حافظ.
حضرت عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک عورت کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں استحاضہ (بے قاعدہ خون آتا) تھا۔ اسے کہا گیا: تحقیق یہ ایک سرکش رگ ہے۔ اور اسے حکم دیا گیا کہ ظہر کو مؤخر کرے اور عصر کو مقدم کرے اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرے۔ اسی طرح مغرب کو مؤخر کرے اور عشاء کو جلدی پڑھے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے اور صبح کی نماز کے لیے ایک غسل کرے۔
حدیث حاشیہ:
(1) ’’اسے کہا گیا۔‘‘ ظاہر ہے کہنے والے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے کیونکہ آپ کے دور میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم آپ ہی سے مسئلہ پوچھا کرتے تھے۔ واللہ أعلم۔ (2) ’’سرکش رگ‘‘ چونکہ استحاضہ شروع ہو جائے تو رکنے کا نام ہی نہیں لیتا، اس لیے رگ کو سرکش کہا گیا ہے۔ بعض نے اس کے معنی ’’نہ رکنے والی‘‘ کیے ہیں، یہ معنی بھی درست ہیں۔ (3) اس حدیث میں مستحاضہ عورت کو ایک دن میں تین غسل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے مگر یہ مستحب اور اختیاری چیز ہے، واجب نہیں کیونکہ بعض روایات میں یہ لفظ بھی ہیں: ’’اگر تو طاقت رکھے۔‘‘ دیکھیے: (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث: ۲۸۷) ورنہ واجب تو صرف وضو ہے۔ (4) ایک نماز کو مؤخر کرنا اور دوسری کو جلدی پڑھنا، یہ جمع صوری ہے، یعنی پہلی نماز اپنے آخری وقت میں اور دوسری نماز اپنے اول وقت میں۔ اس طرح دونوں نمازیں اپنے اپنے اصل وقت ہی میں پڑھی جائیں گی۔ صرف ظاہراً جمع کی گئی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں ایک مستحاضہ عورت سے کہا گیا کہ یہ ایک رگ (کا خون) ہے جو رکتا نہیں، چنانچہ اسے حکم دیا گیا کہ وہ ظہر دیر سے پڑھے اور عصر جلدی پڑھ لے، اور دونوں نمازوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب دیر سے پڑھے اور عشاء جلدی پڑھے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that a woman who suffered from Istihadah during the time of the Messenger of Allah (ﷺ) was told that it was a stubborn vein (i.e., one that would not stop bleeding). She was told to delay Zuhr and bring ‘Asr forward, and to perform one Ghusl for both, and to delay Maghrib and bring ‘isha’ forward, and to perform one Ghusl for both, and to perform one Ghusl for Subh. (Sahih)