قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ ذِكْرِ مَا يُوجِبُ الْغُسْلَ وَمَا لَا يُوجِبُهُ (بَابُ ذِكْرُ اغْتِسَالِ الْمُسْتَحَاضَةِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

213 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ امْرَأَةً مُسْتَحَاضَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِيلَ لَهَا أَنَّهُ عِرْقٌ عَانِدٌ فَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا وَاحِدًا

سنن نسائی:

کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟ 

  (

باب: استحاضہ والی عورت کے غسل کا ذکر

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

213.   حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے منقول ہے کہ ایک عورت کو رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں استحاضہ (بے قاعدہ خون آتا) تھا۔ اسے کہا گیا: تحقیق یہ ایک سرکش رگ ہے۔ اور اسے حکم دیا گیا کہ ظہر کو مؤخر کرے اور عصر کو مقدم کرے اور ان دونوں کے لیے ایک غسل کرے۔ اسی طرح مغرب کو مؤخر کرے اور عشاء کو جلدی پڑھے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے اور صبح کی نماز کے لیے ایک غسل کرے۔