باب: حضرت عائشہؓ کی حدیث میں راویوں کے اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the Different wordings used by those who reported the Narration of 'Aishah about that)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2185.
حضرت عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہﷺ ضحی کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں مگر یہ کہ آپ کسی سفر سے واپس تشریف لائیں۔ میں نے عرض کیا: کیا رسول اللہﷺ رمضان المبارک کے علاوہ کسی معین مہینے کے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! آپ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی معین مہینے کے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے اور نہ آپ نے کسی مہینے کے مکمل روزے چھوڑے، بلکہ کچھ نہ کچھ روزے رکھتے تھے۔
تشریح:
(1) سفر سے واپس تشریف لائیں۔ رسول اللہﷺ عموماً دن چڑھے مدینہ منورہ میں داخل ہوتے تھے اور سب سے پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور دو رکعت پڑھتے تھے، چاہے اسے نماز ضحیٰ کہہ لیں (وقت کی رعایت سے) یا تحیۃ المسجد (موقع کی مناسبت سے)۔ (2) حضرت عائشہؓ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ نبیﷺ نماز ضحیٰ نہیں پڑھتے تھے، لیکن یہ جواب ان کے اپنے علم کے مطابق ہے۔ جن لوگوں نے آپ کو نماز ضحیٰ پڑھتے دیکھا، انہوں نے اس کو ثابت کیا ہے، لہٰذا ان کی بات کا اعتبار کیا جائے گا۔ ویسے بھی نماز ضحیٰ کی فضیلت متعدد قولی احادیث سے ثابت ہے، اس لیے نماز ضحی کے استحباب میں کوئی شک نہیں۔ (صحیح البخاري، التهجد، حدیث: ۱۱۷۶۔ ۱۱۷۸، وصحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: ۷۲۰ ۷۲۲) نہ پڑھنے سے استحباب کی نفی نہیں ہوتی۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے : (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: ۲۱/ ۲۳-۲۶)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2186
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2184
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2187
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت عبداللہ بن شقیق سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہﷺ ضحی کی نماز پڑھا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں مگر یہ کہ آپ کسی سفر سے واپس تشریف لائیں۔ میں نے عرض کیا: کیا رسول اللہﷺ رمضان المبارک کے علاوہ کسی معین مہینے کے روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! آپ نے رمضان المبارک کے علاوہ کسی معین مہینے کے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے اور نہ آپ نے کسی مہینے کے مکمل روزے چھوڑے، بلکہ کچھ نہ کچھ روزے رکھتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
(1) سفر سے واپس تشریف لائیں۔ رسول اللہﷺ عموماً دن چڑھے مدینہ منورہ میں داخل ہوتے تھے اور سب سے پہلے مسجد میں تشریف لاتے اور دو رکعت پڑھتے تھے، چاہے اسے نماز ضحیٰ کہہ لیں (وقت کی رعایت سے) یا تحیۃ المسجد (موقع کی مناسبت سے)۔ (2) حضرت عائشہؓ کے جواب سے معلوم ہوتا ہے کہ نبیﷺ نماز ضحیٰ نہیں پڑھتے تھے، لیکن یہ جواب ان کے اپنے علم کے مطابق ہے۔ جن لوگوں نے آپ کو نماز ضحیٰ پڑھتے دیکھا، انہوں نے اس کو ثابت کیا ہے، لہٰذا ان کی بات کا اعتبار کیا جائے گا۔ ویسے بھی نماز ضحیٰ کی فضیلت متعدد قولی احادیث سے ثابت ہے، اس لیے نماز ضحی کے استحباب میں کوئی شک نہیں۔ (صحیح البخاري، التهجد، حدیث: ۱۱۷۶۔ ۱۱۷۸، وصحیح مسلم، صلاة المسافرین، حدیث: ۷۲۰ ۷۲۲) نہ پڑھنے سے استحباب کی نفی نہیں ہوتی۔ اس مسئلے کی مزید تفصیل کے لیے دیکھئے : (ذخیرة العقبی شرح سنن النسائي: ۲۱/ ۲۳-۲۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ ؓ سے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ صلاۃ الضحیٰ (چاشت کی نماز) پڑھتے تھے؟ انہوں نے کہا: نہیں، الا یہ کہ سفر سے (لوٹ کر) آتے، پھر میں نے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ کا رمضان کے علاوہ کوئی متعین روزہ تھا؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم آپ نے سوائے رمضان کے کسی خاص مہینے کے روزے نہیں رکھے حتیٰ کہ آپ نے وفات پا لی، اور نہ ہی پورے ماہ بغیر روزے کے رہے، کچھ نہ کچھ روزے اس میں ضرور رکھتے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Jubair bin Nufair that a man asked'Aishah (RA) about fasting and she said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to fast all of Sha’ban, and he made sure to fast on Mondays and Thursdays.” (Sahih)