باب: روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہؓ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the differences in the reports from Muhammad bin Abi Yaqub in the Hadith of Abi Umamah About The Virtue Of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2236.
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”جنت میں روزے داروں کے لیے ایک دروازہ مخصوص ہے جسے ”ریان“ کہا جاتا ہے۔ اس میں ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہوگا۔ جب آخری روزے دار داخل ہو جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ جو شخص اس میں داخل ہوگا پیے گا اور جس نے ایک دفعہ پی لیا، کبھی پیاسا نہ ہوگا۔“
تشریح:
(1) اس روایت میں روزے داروں سے مراد نفلی روزے کے عادی لوگ ہیں کیونکہ فرض روزے دار تو سب مسلمان ہی ہیں۔ (2) مخصوص دروازہ روزے داروں کو امتیاز عطا کرنے کے لیے ہے، جیسے مہمان خصوصی کے داخلے کے لیے دروازہ مخصوص کر دیا جاتا ہے۔ (3) ”ریان“ معنیٰ ہیں: سیرابی والا دروازہ۔ گویا اس دروازے سے داخل ہوتے ہی سیرابی حاصل ہوگی، چاہے دخول سے یا پینے سے۔ جبکہ باقی دروازوں کے ذریعے داخل ہونے والوں کو جنت کے اندر پانی ملے گا۔ (4) ”کبھی پیاسا نہ ہوگا۔“ بعد میں پانی پینا لذت کے لیے ہوگا نہ کہ پیاس دور کرنے کے لیے۔ ان کی یہ فضیلت، اس لیے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے پیاسے رہے۔ روزے میں پیاس ہی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2237
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2235
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2238
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف اس بات میں ہے کہ محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب یہ روایت رجاء بن حیوۃ سے بلاواسطہ بیان فرماتے ہیں، یا درمیان میں ابو نصر ہلالی کا واسطہ ہے؟ یہ اختلاف بھی صحت حدیث میں قدح کا باعث نہیں، ممکن ہے محمد بن عبداللہ نے پہلے ابونصر کے واسطے سے سنا ہو، پھر براہ راست ان کے شیخ سے بھی سماع کیا ہو۔ واللہ اعلم
حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، نبیﷺ نے فرمایا: ”جنت میں روزے داروں کے لیے ایک دروازہ مخصوص ہے جسے ”ریان“ کہا جاتا ہے۔ اس میں ان کے علاوہ کوئی اور داخل نہ ہوگا۔ جب آخری روزے دار داخل ہو جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا۔ جو شخص اس میں داخل ہوگا پیے گا اور جس نے ایک دفعہ پی لیا، کبھی پیاسا نہ ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) اس روایت میں روزے داروں سے مراد نفلی روزے کے عادی لوگ ہیں کیونکہ فرض روزے دار تو سب مسلمان ہی ہیں۔ (2) مخصوص دروازہ روزے داروں کو امتیاز عطا کرنے کے لیے ہے، جیسے مہمان خصوصی کے داخلے کے لیے دروازہ مخصوص کر دیا جاتا ہے۔ (3) ”ریان“ معنیٰ ہیں: سیرابی والا دروازہ۔ گویا اس دروازے سے داخل ہوتے ہی سیرابی حاصل ہوگی، چاہے دخول سے یا پینے سے۔ جبکہ باقی دروازوں کے ذریعے داخل ہونے والوں کو جنت کے اندر پانی ملے گا۔ (4) ”کبھی پیاسا نہ ہوگا۔“ بعد میں پانی پینا لذت کے لیے ہوگا نہ کہ پیاس دور کرنے کے لیے۔ ان کی یہ فضیلت، اس لیے ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے پیاسے رہے۔ روزے میں پیاس ہی زیادہ محسوس ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”روزہ دار کے لیے جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، روزہ دار کے سوا کوئی اور اس دروازے سے داخل نہیں ہو گا، اور جب آخری روزہ دار دروازہ کے اندر پہنچ جائے گا تو دروازہ بند کر دیا جائے گا، جو وہاں پہنچ جائے گا وہ پئے گا اور جو پئے گا، وہ پھر کبھی پیاسا نہ ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Sahl bin S'ad that the Prophet (ﷺ) said:“For those who fast there is a gate in Paradise called Ar-Rayyan, through which no one but they will enter. When the last of them has entered it, it will be closed. Whoever enters through it will drink, and whoever drinks will never thirst again.” (Sahih).