باب: روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہؓ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the differences in the reports from Muhammad bin Abi Yaqub in the Hadith of Abi Umamah About The Virtue Of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2238.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک جنس کی دو دو چیزیں خرچ کرے گا، اسے جنت میں آواز دی جائے گی: اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ بہت اچھا ہے (اس سے داخل ہو) جو شخص نماز سے رغبت رکھنے والا ہوگا، اسے نماز والے دروازے سے آواز دی جائے گی۔ اور جو جہاد کا شائق (جہاد کرنے والا) ہوگا اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو صدقہ کرنے کا عادی (صدقہ دینے والا) ہوگا۔ اسے صدقے والے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو روزے کا رسیا ہوگا، اسے باب ریان سے دعوت دی جائے گی۔“ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کسی شخص کو ضرورت نہیں کہ اسے ہر دروازے سے آوازیں دی جائیں، مگر کیا کسی کو ان سب دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہی (لوگوں) میں سے ہوگے۔“
تشریح:
(1) ”یہ دروازہ بہت اچھا ہے۔“ گویا اس نیکی کے لیے ایک مخصوص دروازہ ہے جہاں سے اس کے حاملین کو عزت کے ساتھ داخل کیا جائے گا۔ ”فِي سَبِيلِ اللَّهِ“ سے مراد ہر اچھی جگہ بھی ہو سکتی ہے اور خاص جہاد بھی کیونکہ قرآن مجید میں فی سبیل اللہ عام طور پر جہاد کے لیے استعمال ہوا ہے۔ (2) اس حدیث میں جن میں نیکیوں (نماز، جہاد، صدقہ اور روزے) کا ذکر ہے، یہاں نفل مراد ہیں اور نفل بھی کثرت سے حتیٰ کہ وہ شخص اس نیکی میں معروف اور ممتاز ہو، ورنہ کچھ حد تک تو یہ نیکیاں ہر مسلمان میں پائی جاتی ہیں۔ (3) ”ہاں“ ظاہر ہے جو شخص مجسمہ نیکی ہے اور نیکی میں ممتاز ہے، اس کا حق ہے کہ اسے ہر طرف سے عزت افزائی کے لیے بلایا جائے۔ لِمِثْلِ ھٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعَامِلُوْنَ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر امت میں کون اس اعزاز کا مستحق ہوگا؟ آخر وہ ثَانِیَ اثْنَیْنِ ہیں۔ (4) نیکی کے تمام اعمال ایک آدمی میں یکساں نہیں ہوتے کسی کی طرف رغبت اور رجحان زیادہ ہوتا ہے اور کسی میں کم۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2239
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2237
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2240
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف اس بات میں ہے کہ محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب یہ روایت رجاء بن حیوۃ سے بلاواسطہ بیان فرماتے ہیں، یا درمیان میں ابو نصر ہلالی کا واسطہ ہے؟ یہ اختلاف بھی صحت حدیث میں قدح کا باعث نہیں، ممکن ہے محمد بن عبداللہ نے پہلے ابونصر کے واسطے سے سنا ہو، پھر براہ راست ان کے شیخ سے بھی سماع کیا ہو۔ واللہ اعلم
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ تعالیٰ کے راستے میں ایک جنس کی دو دو چیزیں خرچ کرے گا، اسے جنت میں آواز دی جائے گی: اے اللہ کے بندے! یہ دروازہ بہت اچھا ہے (اس سے داخل ہو) جو شخص نماز سے رغبت رکھنے والا ہوگا، اسے نماز والے دروازے سے آواز دی جائے گی۔ اور جو جہاد کا شائق (جہاد کرنے والا) ہوگا اسے جہاد والے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو صدقہ کرنے کا عادی (صدقہ دینے والا) ہوگا۔ اسے صدقے والے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو روزے کا رسیا ہوگا، اسے باب ریان سے دعوت دی جائے گی۔“ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کسی شخص کو ضرورت نہیں کہ اسے ہر دروازے سے آوازیں دی جائیں، مگر کیا کسی کو ان سب دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم بھی انہی (لوگوں) میں سے ہوگے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”یہ دروازہ بہت اچھا ہے۔“ گویا اس نیکی کے لیے ایک مخصوص دروازہ ہے جہاں سے اس کے حاملین کو عزت کے ساتھ داخل کیا جائے گا۔ ”فِي سَبِيلِ اللَّهِ“ سے مراد ہر اچھی جگہ بھی ہو سکتی ہے اور خاص جہاد بھی کیونکہ قرآن مجید میں فی سبیل اللہ عام طور پر جہاد کے لیے استعمال ہوا ہے۔ (2) اس حدیث میں جن میں نیکیوں (نماز، جہاد، صدقہ اور روزے) کا ذکر ہے، یہاں نفل مراد ہیں اور نفل بھی کثرت سے حتیٰ کہ وہ شخص اس نیکی میں معروف اور ممتاز ہو، ورنہ کچھ حد تک تو یہ نیکیاں ہر مسلمان میں پائی جاتی ہیں۔ (3) ”ہاں“ ظاہر ہے جو شخص مجسمہ نیکی ہے اور نیکی میں ممتاز ہے، اس کا حق ہے کہ اسے ہر طرف سے عزت افزائی کے لیے بلایا جائے۔ لِمِثْلِ ھٰذَا فَلْیَعْمَلِ الْعَامِلُوْنَ اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے بڑھ کر امت میں کون اس اعزاز کا مستحق ہوگا؟ آخر وہ ثَانِیَ اثْنَیْنِ ہیں۔ (4) نیکی کے تمام اعمال ایک آدمی میں یکساں نہیں ہوتے کسی کی طرف رغبت اور رجحان زیادہ ہوتا ہے اور کسی میں کم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں جوڑا دے گا۱؎ اسے جنت میں بلا کر پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ تیری نیکی ہے، تو جو شخص نمازی ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد والے دروازہ سے بلایا جائے گا، اور جو صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ والے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ باب ریان سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کسی کے لیے ضرورت تو۲؎ نہیں کہ وہ ان سبھی دروازوں سے بلایا جائے، لیکن کیا کوئی ان سبھی دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ـ مثلاً دو دینار، دو گھوڑے، دو کپڑے، دو روٹیاں، دو غلام اور دو لونڈیاں وغیرہ وغیرہ دے گا۔ ۲؎ : کیونکہ ایک دروازے سے بلایا جانا جنت میں داخل ہونے کے لیے کافی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever spends on a pair (of things) in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, he will be called in Paradise: O slave of Allah, here is prosperity. Whoever is one of the people of salah, he will be called from the gate of Salah. Whoever is one of the people of Jihad, he will be called from the gate of Jihad. Whoever is one of the people of charity, he will be called from the gate of charity. Whoever is one of the people of fasting, he will be called from the gate of Ar-Rayyan.’ Abu Bakr (RA) As-Siddiq said: ‘Messenger of Allah (ﷺ) , no distress or need will befall the one who is called from those gates. Will there be anyone who will be called from all these gates?’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Yes, and I hope that you will be one of them.”(Sahih).