باب: روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہؓ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the differences in the reports from Muhammad bin Abi Yaqub in the Hadith of Abi Umamah About The Virtue Of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2239.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ (مکہ مکرمہ سے) نکلے تو ہم نوجوان تھے اور ہم شادی وغیرہ کی وسعت نہیں رکھتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اے نوجوان لوگو! نکاح کرو کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والی چیز ہے۔ جو شخص (فقر کی وجہ سے) نکاح کی طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
تشریح:
”کچل دے گا“ وافر اور اچھا کھانا پینا شہوت میں اضافہ کرتا ہے۔ روزہ نام ہے بھوک وپیاس کا۔ خوراک کی کمی شہوت کو توڑتی ہے، اس لیے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے روزہ مفید ہے۔ ویسے بھی روزہ گناہ سے بچاتا ہے۔ گویا روزے دار شخص خصی انسان کی طرح پر سکون رہتا ہے۔ گناہ سے بچنا مطلوب ہے۔ اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس (گناہ) سے بچنے کے لیے خصی بننے کی اجازت بھی طلب کی تھی، لہٰذا صحیح اور فطری طریق کی رہنمائی کی گئی، یعنی اسلام نے انسانوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا مگر ساتھ متبادل بھی مہیا فرمایا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2240
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2238
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2241
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف اس بات میں ہے کہ محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب یہ روایت رجاء بن حیوۃ سے بلاواسطہ بیان فرماتے ہیں، یا درمیان میں ابو نصر ہلالی کا واسطہ ہے؟ یہ اختلاف بھی صحت حدیث میں قدح کا باعث نہیں، ممکن ہے محمد بن عبداللہ نے پہلے ابونصر کے واسطے سے سنا ہو، پھر براہ راست ان کے شیخ سے بھی سماع کیا ہو۔ واللہ اعلم
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ (مکہ مکرمہ سے) نکلے تو ہم نوجوان تھے اور ہم شادی وغیرہ کی وسعت نہیں رکھتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ”اے نوجوان لوگو! نکاح کرو کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ کرنے والی چیز ہے۔ جو شخص (فقر کی وجہ سے) نکاح کی طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھا کرے کیونکہ روزہ اس کی شہوت کو کچل دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
”کچل دے گا“ وافر اور اچھا کھانا پینا شہوت میں اضافہ کرتا ہے۔ روزہ نام ہے بھوک وپیاس کا۔ خوراک کی کمی شہوت کو توڑتی ہے، اس لیے غیر شادی شدہ نوجوانوں کے لیے روزہ مفید ہے۔ ویسے بھی روزہ گناہ سے بچاتا ہے۔ گویا روزے دار شخص خصی انسان کی طرح پر سکون رہتا ہے۔ گناہ سے بچنا مطلوب ہے۔ اور بعض صحابہ رضی اللہ عنہم نے اس (گناہ) سے بچنے کے لیے خصی بننے کی اجازت بھی طلب کی تھی، لہٰذا صحیح اور فطری طریق کی رہنمائی کی گئی، یعنی اسلام نے انسانوں کو خصی کرنے سے منع فرمایا مگر ساتھ متبادل بھی مہیا فرمایا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نکلے، اور ہم سب نوجوان تھے۔ ہم (جوانی کے جوش میں) کسی چیز پر قابو نہیں رکھ پاتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اے نوجوانوں کی جماعت! تم اپنے اوپر شادی کرنے کو لازم پکڑو کیونکہ یہ نظر کو نیچی اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے، اور جو نہ کر سکتا ہو (یعنی نان، نفقے کا بوجھ نہ اٹھا سکتا ہو) وہ اپنے اوپر روزہ لازم کر لے کیونکہ یہ اس کے لیے بمنزلہ خصی بنا دینے کے ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah said: “We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) and we were young men who could not afford anything’ He said: ‘young men, you should get married, for it is more effective in lowering the gaze and protecting one’s chastity. Whoever cannot afford it should fast, for it will be a restraint Wija’ for him.” (Sahih)