کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: غسل کرتے وقت لوگوں سے پردے کا بیان
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of Concealing Oneself When Performing Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
224.
حضرت ابو سمح ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ جب آپ غسل کا ارادہ فرماتے تو مجھ سے فرماتے: ’’میری طرف اپنی پیٹھ کرلو۔‘‘ میں آپ کی طرف پیٹھ کر لیتا۔ اس طرح میں آپ کو پردہ بھی کر دیتا۔
تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ننگے بدن غسل نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ ازار باندھ کر غسل فرمایا کرتے تھے جیسا کہ احادیث میں صراحتاً ذکر ہے مگر پھر بھی آپ پسند نہیں فرماتے تھے کہ باقی ماندہ ننگے جسم پر بھی کسی کی نظر پڑے۔ خادم کو اس طرح کھڑا کرتے کہ نہ تو اس کی نظر پڑتی نہ کسی دوسرے کی کیونکہ وہ خادم آپ کے لیے پردے کے قائم مقام ہوتا تھا۔ (2) غسل کرتے وقت پردے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (3) بالغ آدمی کے مقام ستر کو دیکھنا جائز نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد ضعيف وإن كان ظاهره الصحة فإن رجاله كلهم ثقات رجال الشخين غير عياض فتفرد عنه مسلم ومع ذلك فإن في حفظه ضعفا قال البخاري : منكر الحديث . وقال أبو حاتم : ليس بالقوي . وضعفه غيرهما . وذكره ابن حبان في ( الثقات ) . وفي ( التقريب ) : ( فيه لين ) . قلت : ومما يدل على ذلك قوله في هذا الحديث :
( يسلم بين كل ركعتين ) . فإن هذا لم يقله أحد في حديث أم هاني على كثرة الطرق عنها . كما أشرنا إليها . وقد وهم الحافظ ابن حجر رحمه الله في هذا الإسناد فقال في ( التلخيص ) ( ص 118 ) : ( رواه أبو داود وإسناده على شرط البخاري ) وإنما هو على شرط مسلم وحده ثم هو ضعيف لما عرفت من حال عياض وتفرده . وعزاه المنذري في ( مختصر السنن ) ( 2 / 1245 ) بهذا اللفظ لابن ماجه . وهو وهم . وعزاه الحافظ في ( الفتح ) ( 3 / 43 ) لابن خزيمة من طريق كريب وهي التي عند أبي داود . والله أعلم
صحيح أبي داود ( 1168 )
حضرت ابو سمح ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں اللہ کے رسول ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ جب آپ غسل کا ارادہ فرماتے تو مجھ سے فرماتے: ’’میری طرف اپنی پیٹھ کرلو۔‘‘ میں آپ کی طرف پیٹھ کر لیتا۔ اس طرح میں آپ کو پردہ بھی کر دیتا۔
حدیث حاشیہ:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ننگے بدن غسل نہیں فرمایا کرتے تھے بلکہ ازار باندھ کر غسل فرمایا کرتے تھے جیسا کہ احادیث میں صراحتاً ذکر ہے مگر پھر بھی آپ پسند نہیں فرماتے تھے کہ باقی ماندہ ننگے جسم پر بھی کسی کی نظر پڑے۔ خادم کو اس طرح کھڑا کرتے کہ نہ تو اس کی نظر پڑتی نہ کسی دوسرے کی کیونکہ وہ خادم آپ کے لیے پردے کے قائم مقام ہوتا تھا۔ (2) غسل کرتے وقت پردے کا اہتمام کرنا چاہیے۔ (3) بالغ آدمی کے مقام ستر کو دیکھنا جائز نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سمح (ایاد) ؓ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا، تو جب آپ غسل کا ارادہ کرتے تو فرماتے: ”میری طرف اپنی گدی کر لو“ تو میں اپنی گدی آپ ﷺ کی طرف کر کے آپ کو آڑ کر لیتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu As-Samh said: “I used to serve the Messenger of Allah (ﷺ) and when he wanted to perform Ghusl he said: ‘Turn your back.’ So I turned my back to him and concealed him.” (Sahih)