باب: روزے کی فضیلت کے بارے میں حضرت ابو امامہؓ کی حدیث میں محمد بن یعقوب کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the differences in the reports from Muhammad bin Abi Yaqub in the Hadith of Abi Umamah About The Virtue Of Fasting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2240.
حضرت علقمہ سے منقول ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ عرفات میں حضرت عثمان ؓ کو ملے۔ حضرت عثمان انہیں علیحدہ لے گئے۔ حضرت عثمان ؓ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے کہا: کیا اپ کو خواہش ہے کہ میں کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی کر دوں؟ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے حضرت علقمہ کو بھی بلا لیا اور ان سے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص نکاح (کے اخراجات) کی طاقت رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ رکھنے کی چیز ہے۔ اور جو طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔“
تشریح:
(1) یہ واقعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کا ہے۔ چونکہ اس وقت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو نکاح کی ضرورت نہ تھی، لہٰذا پیش کش قبول نہ فرمائی بلکہ علقمہ کو بلا لیا کیونکہ یہ کوئی راز کی بات نہ تھی اور حدیث بیان فرمائی۔ (2) نکاح اس شخص کے لیے ضروری ہے جو اس کی ضرورت محسوس کرتا ہے، جو ضرورت محسوس نہ کرتا ہو، اس کے لیے نکاح ضروری نہیں، جیسے بوڑھا شخص۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2241
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2239
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2242
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اختلاف اس بات میں ہے کہ محمد بن عبداللہ بن ابی یعقوب یہ روایت رجاء بن حیوۃ سے بلاواسطہ بیان فرماتے ہیں، یا درمیان میں ابو نصر ہلالی کا واسطہ ہے؟ یہ اختلاف بھی صحت حدیث میں قدح کا باعث نہیں، ممکن ہے محمد بن عبداللہ نے پہلے ابونصر کے واسطے سے سنا ہو، پھر براہ راست ان کے شیخ سے بھی سماع کیا ہو۔ واللہ اعلم
حضرت علقمہ سے منقول ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ عرفات میں حضرت عثمان ؓ کو ملے۔ حضرت عثمان انہیں علیحدہ لے گئے۔ حضرت عثمان ؓ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے کہا: کیا اپ کو خواہش ہے کہ میں کسی نوجوان لڑکی سے آپ کی شادی کر دوں؟ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے حضرت علقمہ کو بھی بلا لیا اور ان سے بیان کیا کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص نکاح (کے اخراجات) کی طاقت رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرے کیونکہ نکاح نظر کو نیچا اور شرم گاہ کو محفوظ رکھنے کی چیز ہے۔ اور جو طاقت نہ رکھے، وہ روزے رکھے کیونکہ روزہ اس کے لیے ڈھال ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) یہ واقعہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کا ہے۔ چونکہ اس وقت حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو نکاح کی ضرورت نہ تھی، لہٰذا پیش کش قبول نہ فرمائی بلکہ علقمہ کو بلا لیا کیونکہ یہ کوئی راز کی بات نہ تھی اور حدیث بیان فرمائی۔ (2) نکاح اس شخص کے لیے ضروری ہے جو اس کی ضرورت محسوس کرتا ہے، جو ضرورت محسوس نہ کرتا ہو، اس کے لیے نکاح ضروری نہیں، جیسے بوڑھا شخص۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
علقمہ سے روایت ہے کہ ابن مسعود ( ؓ) ، عثمان ( ؓ) سے عرفات میں ملے، تو وہ انہیں لے کر تنہائی میں چلے گئے اور ان سے باتیں کیں، عثمان ؓ نے ابن مسعود ؓ سے کہا: کیا آپ کو کسی دوشیزہ کی خواہش ہے کہ میں آپ کی اس سے شادی کرا دوں؟ تو عبداللہ بن مسعود ؓ نے علقمہ کو بھی بلا لیا (آ جاؤ کوئی خاص بات نہیں ہے اور جب وہ آ گئے) تو انہوں نے عثمان ؓ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: ”جو شخص تم میں سے نان و نفقہ کی طاقت رکھے اسے چاہیئے کہ وہ شادی کر لے کیونکہ یہ چیز نگاہ کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے، اور جو طاقت نہ رکھے، تو اسے چاہیئے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کے لیے «وجاء»۔“ (یعنی وہ اسے خصی بنا دے گا، اس کی شہوت کو توڑ دے گا)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Alqamah that Ibn Mas’ud met ‘Uthman at ‘Arafat and spoke to him in private. ‘Uthman said to Ibn Mas’ud: “Are you interested in a girl so that I marry her to you?” ‘Abdullah called ‘Alqamah and he told him that the Prophet (ﷺ) said:‘Whoever among you can afford to get married, let him do so. Whoever cannot afford it, let him fast, for fasting will be a restraint (Wija for him.” (Sahih)