باب: اس حدیث میں سفیان ثوری کےشاگردوں کے اختلاف کا بیان
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mentioning the differences reported from Sufyan Ath-Thawri)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2254.
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ عزوجل کے راستے میں ایک دن روزہ رکھے، اللہ تعالیٰ جہنم کو اس سے سو سال کی مسافت تک دور فرما دے گا۔“
تشریح:
(1) ”سو سال“ اس سے ماقبل تمام روایات میں ستر سال کا ذکر ہے۔ معلوم ہوتا ہے دونوں اعداد سے معین عدد مراد نہیں بلکہ کثرت مراد ہے، یعنی بہت دور فرما دے گا۔ ستر اور سو کا عدد عرف میں کثرت کے لیے عام بولا جاتا ہے۔ ان دو عددوں کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ انسانی عمر عموماً ستر کے قریب ہوتی ہے، بہت کم ہیں جو سو سال تک پہنچیں یا اس سے تجاوز کریں۔ بعض اہل علم نے یہ بھی کہا ہے کہ ممکن ہے پہلے اجر کم تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اضافہ فرما دیا، یہ بھی کوئی بعید بات نہیں۔ (2) اوپر والی روایات میں سال کو ”خریف“ کہا گیا ہے کیونکہ سال میں موسم خریف ایک ہی ہے لہٰذا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس موسم کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ عرب میں فصلوں اور پھلوں کے پکنے، کاٹنے اور توڑنے کا موسم تھا، اس لیے عرب لوگ سن ہجری کے رواج سے پہلے تاریخ میں خریف ہی کے حوالے دیا کرتے تھے۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في " السلسلة الصحيحة " 6 / 138 :
أخرجه النسائي ( 2 / 314 ) و ابن أبي عاصم في " الجهاد " ( رقم 1 / 88 / 2 ) و
الطبراني في " الكبير " ( 17 / 335 رقم 927 ) عن يحيى بن الحارث عن القاسم عن
عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : فذكره . قلت : و هذا
إسناد جيد ، رجاله ثقات ، و في القاسم - و هو ابن عبد الرحمن صاحب أبي أمامة -
كلام لا ينزل به حديثه عن مرتبة الحسن . و للحديث شاهد من رواية زبان عن فائد
عن سهل بن معاذ عن أبيه مرفوعا به ، و زاد : " سير المضمر المجتهد " . أخرجه
أبو يعلى في " مسنده " ( 1486 ) . قلت : و زبان فيه ضعف . و شاهد آخر من حديث
عمرو بن عبسة مرفوعا به نحوه دون الزيادة . قال المنذري ( 2 / 62 ) : " رواه
الطبراني في " الكبير " و " الأوسط " بإسناد لا بأس به " . و قال الهيثمي ( 3 /
194 ) : " رواه الطبراني في " الكبير " و " الأوسط " ، و رجاله موثقون " . أقول
: لكن رواه البخاري في " التاريخ " ( 1 / 2 / 234 ) و ابن أبي عاصم ( ق 89 / 1
) من طريق جنادة بن أبي خالد عن أبي شيبة عن عمرو بن عبسة بلفظ : " سبعين خريفا
" . و أبو شيبة هذا - و هو المهري - ترجمه ابن أبي حاتم ( 4 / 2 / 390 ) برواية
بليح أيضا عنه ، و لم يذكر فيه جرحا و لا تعديلا ، و ذكره ابن حبان في " الثقات
" . و جنادة ترجمه ابن أبي حاتم أيضا ( 1 / 1 / 515 ) برواية زيد بن أبي أنيسة
، و هو الراوي عنه لهذا الحديث ، و في ترجمته ذكره البخاري ، و لم يذكر فيه
جرحا و لا تعديلا ، و هو في " ثقات ابن حبان " ( 6 / 150 ) و صرح الذهبي في "
الميزان ( 1 / 424 ) بجهالته .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2255
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2253
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2256
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ عزوجل کے راستے میں ایک دن روزہ رکھے، اللہ تعالیٰ جہنم کو اس سے سو سال کی مسافت تک دور فرما دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”سو سال“ اس سے ماقبل تمام روایات میں ستر سال کا ذکر ہے۔ معلوم ہوتا ہے دونوں اعداد سے معین عدد مراد نہیں بلکہ کثرت مراد ہے، یعنی بہت دور فرما دے گا۔ ستر اور سو کا عدد عرف میں کثرت کے لیے عام بولا جاتا ہے۔ ان دو عددوں کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ انسانی عمر عموماً ستر کے قریب ہوتی ہے، بہت کم ہیں جو سو سال تک پہنچیں یا اس سے تجاوز کریں۔ بعض اہل علم نے یہ بھی کہا ہے کہ ممکن ہے پہلے اجر کم تھا، پھر اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اضافہ فرما دیا، یہ بھی کوئی بعید بات نہیں۔ (2) اوپر والی روایات میں سال کو ”خریف“ کہا گیا ہے کیونکہ سال میں موسم خریف ایک ہی ہے لہٰذا کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس موسم کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ عرب میں فصلوں اور پھلوں کے پکنے، کاٹنے اور توڑنے کا موسم تھا، اس لیے عرب لوگ سن ہجری کے رواج سے پہلے تاریخ میں خریف ہی کے حوالے دیا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو اللہ کی راہ میں ایک دن کا روزہ رکھے گا اللہ تعالیٰ اس سے جہنم کو سو سال کی مسافت کی دوری پر کر دے گا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Whoever fasts one day in the cause of Allah, the Mighty and Sublime, Allah will seperate him the distance of one hundred years from the Fire.”(Hasan)