کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: اس بات کی دلیل کہ غسل کے لیے پانی کی کوئی مقدارمقرر نہیں
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mentioning The Evidence That There Is No Set Limit For That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
231.
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول ﷺ ایک برتن سے غسل کیا کرتے تھے جو تقریباً ایک فرق کے برابر ہوتا تھا۔
تشریح:
استدلال لفظ ’’تقریباً‘‘ سے ہے، یعنی غسل کے لیے کوئی خاص مقدار معین نہیں، کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ ایک [فرق] تقریباً تین صاع کا ہوتا ہے۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول ﷺ ایک برتن سے غسل کیا کرتے تھے جو تقریباً ایک فرق کے برابر ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
استدلال لفظ ’’تقریباً‘‘ سے ہے، یعنی غسل کے لیے کوئی خاص مقدار معین نہیں، کمی بیشی ہوسکتی ہے۔ پیچھے گزر چکا ہے کہ ایک [فرق] تقریباً تین صاع کا ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ (دونوں) ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، اور وہ فرق کے بقدر ہوتا تھا۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : فرق ایک پیمانہ ہے جس میں سولہ رطل کی سمائی ہوتی ہے جو اہل حجاز کے نزدیک ۱۲ مد یا تین صاع کے برابر ہوتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “I used to perform Ghusl with the Messenger of Allah (ﷺ) , from one vessel, which was the size of a Faraq.” (Sahih)