کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: مرد اور اس کی بیوی کا (بیک وقت)ایک برتن سے غسل کرنا
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of A Man And One Of His Wives Performing Ghusl From A Single Vessel)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
234.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا، میں اور اللہ کے رسول ﷺ غسل کرتے وقت برتن اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔
تشریح:
’’اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی آسانی سے اور قریب سے لیا جا سکے یا خوش طبعی کے طور پر۔ میاں بیوی میں ایسی کھینچا تانی ان کی باہمی بے تکلفی اور پیار محبت کی مظہر ہے، جو شرعاً قبیح ہے نہ عقلاً اور نہ عرفاً، بلکہ محمود اور پسندیدہ ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وأخرجه هو ومسلم وأبو عوانة
في "صحاحهم "، وله عندهم طرق كثيرة عنها) .
إسناده: ثنا مسدد: ثنا يحيى عن سفيان: حدثني منصور عن إبراهيم عن
الأسود عن عائشة.
وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ ولم يخرجه بهذا الإسناد.
والحديث أخرجه أحمد (6/191) أيضا قال: ثنا يحيى... به.
ثمّ أخرجه هو (6/189- 210) ، والطحاوي (1/15) من طرق عن سفيان... به.
وهو عند النسائي (1/47) من طريق يحيى عن سفيان.
وتابعه عنده عَبِيدة بن حُمَيد عن منصور... نحوه.
وأخرجه الشيخان، وأبو عوانة في "صحيحه "، وبقية أصحاب "السنن الأربعة"
والدارمي والدارقطني والطحاوي أيضا، والبيهقي، وأحمد (6/30 و 37 و 43 و 64 و 91
و 103 و 118 و 123 و 127 و 129 و 153 و 157 و 161 و 168 و 170 و 171
و 172 و 173 و 192 و 193 و 199 و 230 و 231 و 235 و 255 و 265 و 281) ،
وكذا الطيالسي (رقم 1416 و 1421 و 1438 و 1573) من طرق كثيرة عن عائشهَ
رضي الله عنها... به.
(فائدة) : في سبب رواية عائشة رضي الله عنها للحديث؛ قال الحافظ في
"الفتح " (1/290) :
" واستدل به الداودي على جواز نظر الرجل إلى عورة امرأته وعكسه، ويؤيده
ما رواه ابن حبان من طريق سليمان بن موسى: أنه سئل عن الرجل ينظر إلى فرج
امرأته؟ فقال: ساكلت عطاءً؟ فقال: سألت عائشة؟... فذكرت هذا الحديث
بمعناه. وهو نص في المسألة ".
قلت: ويؤيد ذلك قوله عليه الصلاة والسلام:
" احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك... " الحديث.
وإسناده ثابت، كما سيأتي في الكتاب (رقم...) [كتاب الحمام/ما جاء في
التعري] .
ثمّ إن النظر يشهد لذلك عند من تأمل، ولا يتسع المقام لتوضيحه وبيانه.
وأما ما أخرجه الخطيب في "تاريخه " (1/225) ، وكذا الطبراتا فما "معجمه
الصغير" (ص 27) ، ومن طريقه أبو نعيم في "الحلية" (8/247) عن عائشة أيضا قالت:
مارأيت عورة رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قط.
فقالى الطبراني: " تفرد به بركة بن محمد ".
وهو لا بركة فيه؛ فإنه وضاع كذاب، وهذا الحديث من أباطيله؛ كما قال
الحافط في "اللسان ".
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا، میں اور اللہ کے رسول ﷺ غسل کرتے وقت برتن اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
’’اپنی اپنی طرف کھینچتے تھے۔‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی آسانی سے اور قریب سے لیا جا سکے یا خوش طبعی کے طور پر۔ میاں بیوی میں ایسی کھینچا تانی ان کی باہمی بے تکلفی اور پیار محبت کی مظہر ہے، جو شرعاً قبیح ہے نہ عقلاً اور نہ عرفاً، بلکہ محمود اور پسندیدہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے خود کو دیکھا کہ میں رسول اللہ ﷺ سے (پانی کے) برتن کے سلسلہ میں جھگڑ رہی ہوں (میں اپنی طرف برتن کھینچ رہی ہوں اور آپ اپنی طرف کھینچ رہے ہیں) میں اور آپ (ہم دونوں) اسی سے غسل کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “I remember competing over the vessel with the Messenger of Allah (ﷺ) when he and I were using it to perform Ghusl.” (Sahih)