باب: نبیﷺآپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The fast of the Prophet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2357.
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے منقول ہے کہ میں نے (رسول اللہﷺ سے) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان میں رکھتے ہیں۔ (کیا وجہ ہے؟) آپ نے فرمایا: ”یہ وہ مہینہ ہے کہ رب اور رمضان المبارک کے درمیان آنے کی وجہ سے لوگ اس سے غفلت کر جاتے ہیں، حالانکہ یہ وہ مہینہ ہے کہ اس میں رب العالمین کے ہاں انسانوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔“
تشریح:
(1) رجب اور رمضان البمارک دونوں مہینوں کا تقدس مسلمہ تھا۔ رجب کا اس لیے کہ یہ حرمت والے مہینوں میں شامل ہے اور رمضان المبارک کا روزوں کی وجہ سے۔ لوگ ان دونوں مہینوں میں نیکی کے کام خوب کرتے تھے۔ شعبان کو خالی مہینہ خیال کیا جاتا تھا، حالانکہ اس کی اپنی فضیلت ہے جو رسول اللہﷺ نے بیان فرمائی۔ (2) ”اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔“ اعمال تو ہر روز صبح اور عصر کے وقت بھی پیش ہوتے ہیں اور ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کو بھی پیش ہوتے ہیں۔ گویا یہ سالانہ پیشی ہے اور اجمالی طور پر سارے سال کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ ان پیشیوں کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمام اعمال سے ذاتی طور پر بخوبی واقف ہے۔ (3) ”میں روزے سے ہوں۔“ کیونکہ روزہ افضل عبادت ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2358
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2356
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2359
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کسی روایت میں صحابی حضرت ابن عباس ہیں، کسی میں حضرت عائشہؓاور کسی میں کوئی اور۔ یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ ایک ہی بات کئی کئی صحابہ کرام بیان کر سکتے ہیں بلکہ اس سے روایت کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے منقول ہے کہ میں نے (رسول اللہﷺ سے) عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے آپ کو کسی مہینے میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا جتنے آپ شعبان میں رکھتے ہیں۔ (کیا وجہ ہے؟) آپ نے فرمایا: ”یہ وہ مہینہ ہے کہ رب اور رمضان المبارک کے درمیان آنے کی وجہ سے لوگ اس سے غفلت کر جاتے ہیں، حالانکہ یہ وہ مہینہ ہے کہ اس میں رب العالمین کے ہاں انسانوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
(1) رجب اور رمضان البمارک دونوں مہینوں کا تقدس مسلمہ تھا۔ رجب کا اس لیے کہ یہ حرمت والے مہینوں میں شامل ہے اور رمضان المبارک کا روزوں کی وجہ سے۔ لوگ ان دونوں مہینوں میں نیکی کے کام خوب کرتے تھے۔ شعبان کو خالی مہینہ خیال کیا جاتا تھا، حالانکہ اس کی اپنی فضیلت ہے جو رسول اللہﷺ نے بیان فرمائی۔ (2) ”اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔“ اعمال تو ہر روز صبح اور عصر کے وقت بھی پیش ہوتے ہیں اور ہر ہفتے میں سوموار اور جمعرات کو بھی پیش ہوتے ہیں۔ گویا یہ سالانہ پیشی ہے اور اجمالی طور پر سارے سال کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔ ان پیشیوں کی حکمت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمام اعمال سے ذاتی طور پر بخوبی واقف ہے۔ (3) ”میں روزے سے ہوں۔“ کیونکہ روزہ افضل عبادت ہے۔ اسی وجہ سے رسول اللہﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ بھی رکھا کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جتنا میں آپ کو شعبان کے مہینے میں روزہ رکھتے ہوئے دیکھتا ہوں اتنا کسی اور مہینے میں نہیں دیکھتا، آپ نے فرمایا: ”رجب و رمضان کے درمیان یہ ایسا مہینہ ہے جس سے لوگ غفلت برتتے ہیں، یہ ایسا مہینہ ہے جس میں آدمی کے اعمال رب العالمین کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Usamah bin Zaid said: “I said: ‘Messenger of Allah (ﷺ), I do not see you fasting any month as much as Sha’ban.’ He said: ‘That is a month to which people do not pay much attention, between Rajab and Ramadan. It is a month in which the deeds are taken up to the Lord of the worlds, and I like that my deeds to be taken up when I am fasting.” (Sahih).