باب: نبیﷺآپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں کے روزے کا بیان اور اس بارے میں وارد روایت کے ناقلین کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: The fast of the Prophet)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2358.
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے منقول ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کبھی اس قدر روزے رکھتے ہیں کہ لگتا ہے آپ چھوڑیں گے نہیں اور کبھی اس قدر چھوڑتے ہیں کہ لگتا ہے رکھیں گے نہیں، مگر دو دنوں کا ضرر رکھتے ہیں۔ آپ کے (عمومی) روزوں میں آجائیں تو فبہا، ورنہ آپ ان کا روزہ خصوصاً رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کون سے دو دن؟“ میں نے کہا: سوموار اور جمعرات۔ آپ نے فرمایا: ”یہ دو دن ایسے ہیں کہ ان میں رب العالمین کے ہاں اعمال پیش ہوتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن خزيمة، وحسنه المنذري من رواية
النسائي) .
إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا أبان: ثنا يحيى عن عمر بن أبي
الحكم بن ثوبان عن مولى قُدَامة بن مَظْعُونٍ عن مولى أسامة بن زيد.
قال أبو داود: " كذا قال هشام الدَّسْتَوَائِيُّ عن يحيى عن عمر بن أبي الحكم ".
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ لجهالة مولى قدامة ومولى أسامة.
لكن له طرق أخرى عن أسامة، وشاهد من حديث أبي هريرة، وقد خرجتها
في " الإرواء " (948) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2359
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2357
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2360
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ کسی روایت میں صحابی حضرت ابن عباس ہیں، کسی میں حضرت عائشہؓاور کسی میں کوئی اور۔ یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ ایک ہی بات کئی کئی صحابہ کرام بیان کر سکتے ہیں بلکہ اس سے روایت کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
حضرت اسامہ بن زید ؓ سے منقول ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ کبھی اس قدر روزے رکھتے ہیں کہ لگتا ہے آپ چھوڑیں گے نہیں اور کبھی اس قدر چھوڑتے ہیں کہ لگتا ہے رکھیں گے نہیں، مگر دو دنوں کا ضرر رکھتے ہیں۔ آپ کے (عمومی) روزوں میں آجائیں تو فبہا، ورنہ آپ ان کا روزہ خصوصاً رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”کون سے دو دن؟“ میں نے کہا: سوموار اور جمعرات۔ آپ نے فرمایا: ”یہ دو دن ایسے ہیں کہ ان میں رب العالمین کے ہاں اعمال پیش ہوتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل پیش ہوں تو میں روزے سے ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسامہ بن زید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ رکھتے ہیں یہاں تک کہ ایسا لگتا ہے کہ آپ روزہ بند ہی نہیں کریں گے، اور بغیر روزہ کے رہتے ہیں یہاں تک کہ لگتا ہے کہ روزہ رکھیں گے ہی نہیں سوائے دو دن کے ۔ کہ اگر وہ آپ کے روزہ کے درمیان میں آ گئے ( تو ٹھیک ہے ) اور اگر نہیں آئے تو بھی آپ ان میں روزہ رکھتے ہیں ۔ آپ نے پوچھا: ”وہ دو دن کون ہیں؟“ میں نے عرض کیا: وہ پیر اور جمعرات کے دن ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ دو دن وہ ہیں جن میں اللہ رب العالمین کے سامنے ہر ایک کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں، تو میں چاہتا ہوں کہ جب میرا عمل پیش ہو تو میں روزہ سے رہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Usamah bin Zaid said: “I said: ‘Messenger of Allah (ﷺ), Sometimes you fast, and you hardly ever break your fast, and Sometimes you do not fast and your hardly ever fast, except two days which, if you are fasting, you include them in your fast, and if You are not fasting, then you fast them on your own.’ He said: ‘Which two days?’ I said: ‘Monday and Thursday.’ He said: ‘Those are two days in which deeds are shown to the Lord of the Worlds, and I like my deeds to be shown (to Him) when I am fasting.” (Hasan)