کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: اس کی رخصت
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: A Concession With Regard To That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
239.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول ﷺ ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ میں آپ سے جلدی (غسل) کرنے کی کوشش کرتی اور آپ مجھ سے جلدی کرتے حتیٰ کہ آپ فرماتے: ’’میرے لیے پانی رہنے دو۔‘‘ اور میں کہتی: آپ میرے لیے پانی چھوڑ دیں۔ (راویٔ حدیث) سوید نے (یوں) کہا: آپ مجھ سے جلدی کرتے اور میں آپ سے جلدی کرتی، چنانچہ میں کہتی: آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔ آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔
تشریح:
(1) میاں بیوی اکٹھے غسل کر رہے ہوں تو اس صورت حال کا پیدا ہونا کوئی قابل تعجب یا قابل اعتراض بات نہیں۔ خصوصاً جب کہ میاں بیوی کے درمیان خوش طبعی شریعت میں بھی قابل تعریف ہے۔ (2) اس روایت سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ آپ دونوں یکے بعد دیگرے پانی لیتے تھے جس نے بعد میں پانی لیا، اس نے جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وعلته ليث هذا وهو ابن أبى سليم قال الحافظ في " التقريب " : " صدوق اختلط أخيرا ولم يتميز حديثه فترك "
قلت: ونفل المناوي في " الفيض " عن الترمذي أنه قال : " حسن غريب " فلعل قوله " حسن " في بعض النسغ من السنن وهو بعيد عن صنع الترمذي في أحاديث ليث كما يبين ما ذكره المناوي عقب التحسين المذكور : " قال ابن القطان : ولم يبين لم لا يصح وذلك لأن فيه ليث ابن أبي سليم والترمذي نفسه دائما يضعفه ويضف به
صحيح ، ابن ماجة ( 378 ) // ، المشكاة ( 485 )
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں اور اللہ کے رسول ﷺ ایک برتن سے غسل کرتے تھے۔ میں آپ سے جلدی (غسل) کرنے کی کوشش کرتی اور آپ مجھ سے جلدی کرتے حتیٰ کہ آپ فرماتے: ’’میرے لیے پانی رہنے دو۔‘‘ اور میں کہتی: آپ میرے لیے پانی چھوڑ دیں۔ (راویٔ حدیث) سوید نے (یوں) کہا: آپ مجھ سے جلدی کرتے اور میں آپ سے جلدی کرتی، چنانچہ میں کہتی: آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔ آپ میرے لیے (پانی) چھوڑ دیں۔
حدیث حاشیہ:
(1) میاں بیوی اکٹھے غسل کر رہے ہوں تو اس صورت حال کا پیدا ہونا کوئی قابل تعجب یا قابل اعتراض بات نہیں۔ خصوصاً جب کہ میاں بیوی کے درمیان خوش طبعی شریعت میں بھی قابل تعریف ہے۔ (2) اس روایت سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ آپ دونوں یکے بعد دیگرے پانی لیتے تھے جس نے بعد میں پانی لیا، اس نے جنبی کے بچے ہوئے پانی سے غسل کیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں اور رسول اللہ ﷺ دونوں ایک ہی برتن سے غسل کرتے تھے، (کبھی) آپ مجھ سے سبقت کر جاتے، اور کبھی میں آپ سے سبقت کر جاتی، یہاں تک کہ آپ ﷺ فرماتے: ”میرے لیے چھوڑ دو“ ، اور میں کہتی: میرے لیے چھوڑ دیجئیے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “I used to perform Ghusl —the Messenger of Allah (ﷺ) and I — from one vessel. He would compete with me and I would with him until he would say: ‘Leave me some’ and I would say: ‘Leave me some.” (Sahih)