باب: اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓکی حدیث بیان کرنے والوں کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mention of fasting more or less, and mentioning the differences reported in the narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2395.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے سامنے روزے کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، باقی نو دن کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ہر نو دن میں ایک روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی آٹھ دنوں کا ثواب بھی مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں مزید طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہر آٹھ دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی سات دن کا ثواب بھی مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ آپ مزید اضافہ فرماتے رہے حتیٰ کہ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔“
تشریح:
دس دن میں ایک دن کا روزہ بھی اتنا ہی ثواب رکھتا ہے جتنا دو دن میں ایک دن کا مگر روزے کے اور بھی تو فوائد ہیں۔ مشقت کا اجر بھی تو روزے کے ثواب سے الگ ملتا ہے۔ ظاہر ہے تین روزوں سے پندرہ روزوں کی مشقت بہر صورت زیادہ ہے، البتہ ایک ماہ میں پندرہ سے زائد روزے رکھنے کی مستقل عادت بنا لینا درست نہیں کیونکہ اس میں نقصانات ہیں۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2396
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2394
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2397
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
پیچھے بیان ہو چکا ہے کہ کسی راوی نے اس حدیث کو مختصر بیانکیا ہے اور کسی نے تفصیل کے ساتھ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیﷺ کے سامنے روزے کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، باقی نو دن کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ہر نو دن میں ایک روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی آٹھ دنوں کا ثواب بھی مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں مزید طاقت ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ہر آٹھ دن میں ایک دن روزہ رکھ لیا کر، تجھے باقی سات دن کا ثواب بھی مل جائے گا۔“ میں نے کہا: مجھ میں اس سے بھی زیادہ طاقت ہے۔ آپ مزید اضافہ فرماتے رہے حتیٰ کہ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ اور ایک دن ناغہ کر۔“
حدیث حاشیہ:
دس دن میں ایک دن کا روزہ بھی اتنا ہی ثواب رکھتا ہے جتنا دو دن میں ایک دن کا مگر روزے کے اور بھی تو فوائد ہیں۔ مشقت کا اجر بھی تو روزے کے ثواب سے الگ ملتا ہے۔ ظاہر ہے تین روزوں سے پندرہ روزوں کی مشقت بہر صورت زیادہ ہے، البتہ ایک ماہ میں پندرہ سے زائد روزے رکھنے کی مستقل عادت بنا لینا درست نہیں کیونکہ اس میں نقصانات ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے روزہ کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ہر دس دن پر ایک دن روزہ رکھو، تمہیں ان باقی نو دنوں کا اجر و ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر نو دن پر ایک دن روزہ رکھو اور تمہیں ان آٹھ دنوں کا بھی ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ نے فرمایا: ”ہر آٹھ دن پر ایک دن روزہ رکھ اور تجھے باقی سات دنوں کا بھی ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں، آپ برابر اسی طرح فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “I spoke to the Prophet (ﷺ) and he said: ‘Fast one day out of ten and you will have the reward of the other nine.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Fast one day out of eight and you will have the reward of the other eight.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ He said: ‘Fast one day out of eight and you will have the reward of the other seven.’ I said: ‘I am able to do more than that.’ And it continued until he said: ‘Fast one day and not the next.” (Hasan)