باب: اس حدیث میں اس سے کم وبیش روزوں کا ذکر اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓکی حدیث بیان کرنے والوں کےاختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Mention of fasting more or less, and mentioning the differences reported in the narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About That)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2396.
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے، مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ۔ تجھے دس روزوں کا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: اور زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ لے، تجھے نو روزوں کا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: مزید زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن کے روزے رکھ لے، تجھے آٹھ روزوں کا ثواب ملے گا۔“ (راوی حدیث) ثابت نے کہا: میں نے حضرت مطرف سے یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا: میرا خیال ہے عمل بڑھ رہا ہے، ثواب کم ہو رہا ہے۔ حدیث کے الفاظ محمد (بن اسماعیل) کے بیان کردہ ہیں (زکریا بن یحییٰ کے نہیں)
تشریح:
(1) اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔ (2) ”ثواب کم ہو رہا ہے۔“ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2397
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2395
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2398
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
پیچھے بیان ہو چکا ہے کہ کسی راوی نے اس حدیث کو مختصر بیانکیا ہے اور کسی نے تفصیل کے ساتھ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ سے مروی ہے، مجھ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ۔ تجھے دس روزوں کا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: اور زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ لے، تجھے نو روزوں کا ثواب ملے گا۔“ میں نے کہا: مزید زیادہ کیجئے۔ آپ نے فرمایا: ”تین دن کے روزے رکھ لے، تجھے آٹھ روزوں کا ثواب ملے گا۔“ (راوی حدیث) ثابت نے کہا: میں نے حضرت مطرف سے یہ حدیث بیان کی تو انھوں نے کہا: میرا خیال ہے عمل بڑھ رہا ہے، ثواب کم ہو رہا ہے۔ حدیث کے الفاظ محمد (بن اسماعیل) کے بیان کردہ ہیں (زکریا بن یحییٰ کے نہیں)
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث میں امام نسائی رحمہ اللہ کے دو استاد ہیں: محمد بن اسماعیل اور زکریا بن یحییٰ۔ بیان کردہ الفاظ محمد بن اسماعیل کے ہیں۔ واللفظ لمحمد کا مفہوم یہ ہے۔ (2) ”ثواب کم ہو رہا ہے۔“ یوں سمجھ لیجئے کہ جتنا ثواب دس دن میں ایک روزے کا ہے، اتنا ہی دس دن میں دو روزوں کا اور اتنا ہی دس دن میں تین روزوں کا۔ مزید تفصیل کے لیے سابقہ حدیث کے فائدے کا مطالعہ کیجئے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھ تمہیں دس دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اضافہ فرما دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”دو دن روزہ رکھ تمہیں نو دن کا ثواب ملے گا“، میں نے عرض کیا: میرے لیے کچھ اور بڑھا دیجئیے، آپ نے فرمایا: ”تین دن روزہ رکھ لیا کرو تمہیں آٹھ دن کا ثواب ملے گا۔“ ثابت کہتے ہیں: میں نے مطرف سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں محسوس کرتا ہوں کہ وہ کام میں تو بڑھ رہے ہیں لیکن اجر میں گھٹتے جا رہے ہیں، یہ الفاظ محمد بن اسماعیل بن ابراہیم کے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Shuaib bin ‘Abdullah bin ‘Amr that his father said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said to me: ‘Fast one day and you will have the reward of ten.’ I said: ‘Let me fast more.’ He said: ‘Fast two days and you will have the reward of nine. I said: ‘Let me fast more than that.’ He said: ‘Fast three days and you will have the reward of eight.” (One of the narrators) Thabit said: “I mentioned that to Mutarrif and he said: ‘I only see that he is making more effort for less reward.”(Hasan)