کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: ایسے پیالے سے غسل کرنا جس میں آٹا گوندھا جاتا ہو
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of Ghusl Using A Bowl In Which Dough Is Mixed)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
240.
حضرت ام ہانی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت میمونہ ؓ نے ایسے پیالے سے غسل کیا جس میں گوندھے ہوئے آٹے کا اثر (نشان) تھا۔
تشریح:
جس برتن میں آٹا گوندھا جائے، اس میں صفائی کے باوجود آٹے کے کچھ نہ کچھ نشانات رہ جاتے ہیں لیکن چونکہ یہ قلیل ہوتے ہیں۔ ویسے بھی آٹا پاک چیز ہے، لہٰذا ایسے برتن میں پانی ڈالنا اور اس سے وضو اور غسل کرنا درست ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا اس تبویب سے یہی مقصد ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وقد تابعه سفيان الثوري عن أيوب بن موسى به . أخرجه أحمد ومسلم عن يزيد بن هارون ومسلم والبيهقي عن عبد الرزاق قالا : أخبرنا الثوري به . وفي حديث عبد الرزاق : " فأنقضه للحيضة والجنابة " وأخرجه أبو عوانة من الطريقين عن الثوري دون قوله : " الحيضة " . وتابعه أيضا روح بن القاسم : ثنا أيوب بن موسى به ولم يذكر " الحيضة " . رواه مسلم . ومن ذلك يتبين ان ذكر " الحيضة " في الحديث شاذ لا يثبت ليفرد عبد الرزاق بها عن الثوري خلافا ليزبد بن هارون عنه ولابن عيينة وروح بن الفاسم عن أيوب بن موسى فانهم لم يذكروها كما رأيت ولذلك قال العلامة ابن القاسم في " تهذيب السنن " :
________________________________________
" الصحيح في حديث أم سلمة الإقتصار على ذكر الجنابة درن الحيض وليست لفظة " الحيض " بمحفوظة " ثم ساق الروايات المتقدمة ثم قال : " فقد اتفق ابن عيينة وروح بن القاسم عن أيوب فاقتصر على الجنابة واختلف فيه على الثوري فقال يزيد بن هارون عنه كما قال ابن عيينة وروح وقال عبد الرزاق عنه : " أفأنقضه للحيضة والجنابة ؟ " ورواية الجماعة أولى بالصواب فلو أن الثوري لم يختلف عليه لترجحت روابة ابن عيينة وروح فكيف وقد روى عنه يزيد بن هارون مثل رواية الجماعة ؟ ومن أعطى النظر حقه علم ان هذه . اللفظة ليست محفوظة في الحديث
صحيح ، ابن ماجة( 603 )
صحيح الترمذي( 105 )
حضرت ام ہانی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور حضرت میمونہ ؓ نے ایسے پیالے سے غسل کیا جس میں گوندھے ہوئے آٹے کا اثر (نشان) تھا۔
حدیث حاشیہ:
جس برتن میں آٹا گوندھا جائے، اس میں صفائی کے باوجود آٹے کے کچھ نہ کچھ نشانات رہ جاتے ہیں لیکن چونکہ یہ قلیل ہوتے ہیں۔ ویسے بھی آٹا پاک چیز ہے، لہٰذا ایسے برتن میں پانی ڈالنا اور اس سے وضو اور غسل کرنا درست ہے۔ امام صاحب رحمہ اللہ کا اس تبویب سے یہی مقصد ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام ہانی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور ام المؤمنین میمونہ ؓ دونوں نے ایک ہی برتن سے غسل کیا، ایک ٹب سے جس میں گندھے ہوئے آٹے کا اثر تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Umm Hani’ that the Messenger of Allah (ﷺ) performed Ghusl, he and Maimunah from a single vessel, a bowl in which there were traces of dough. (Sahih)