باب: ایک ماہ میں دس دن کے روزے رکھنا اوراس بارے میں حضرت عبد اللہ بن عمروؓ کی حدیث بیان کرنے والوں کے اختلاف کا ذکر
)
Sunan-nasai:
The Book of Fasting
(Chapter: Fasting ten days of the month, and the Different Wording Reported by the Narrators in the Narration Of 'Abdullah Bin 'Amr About It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2401.
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ میں لگا تار روزے رکھتا ہوں اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ نے مجھے بلا بھیجا، یا میں آپ کو ملا (یا آپ مجھے ملے) آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تو مسلسل روزے رکھتا ہے، کبھی ناغہ نہیں کرتا، اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے؟ ایسے نہ کر۔ تیری آنکھ کو اس کا حق (نیند) ملنا چاہیے اور تیری بیوی کو بھی اس کا حق (شب بسری) ملنا چاہیے۔ روزے بھی رکھ، ناغے بھی کر، نماز بھی پڑھ اور نیند بھی پوری کر۔ ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ۔ باقی نو دن (کے روزوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تب حضرت داؤد ؑ کی طرح روزے رکھ۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ تعالیٰ کے نبی! حضرت داؤد ؑ کس طرح روزے رکھتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو بھاگتے نہ تھے۔‘‘ میں کہا: اے اللہ کے نبی! میرے لیے اس (آخری) بات کا کون ضامن ہوگا؟ (یعنی یہ بہت مشکل کام ہے، روزہ بھی اور جہاد بھی)۔
تشریح:
”آپ نے مجھے بھلا بھیجا۔“ روایات میں مختلف الفاظ ہیں: کسی میں ہے کہ آپ نے مجھے پیغام بھیجا، میں گیا۔ کسی میں ہے کہ آپ میرے پاس تشریف لائے۔ کسی میں ہے کہ مجھے میرے والد نبیﷺ کے پاس لے کر گئے۔ تطبیق یوں ممکن ہے کہ ان کے والد محترم کے کہنے پر رسول اللہﷺ نے انھیں ساتھ لانے کو کہا، نیز کسی اور کے ذریعے سے آنے کا پیغام بھی بھیج دیا، پھر باپ بیٹا دونوں آپ کے پاس آئے۔ آپ نے مختصر سی بات کی، پھر ان کے گھر جا کر تفصیلی بات چیت کی کیونکہ علیحدگی میں کوئی جھجک نہیں ہوتی۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2402
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2400
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2403
تمہید کتاب
الصيام کے لغوی معنی ہیں اَلإمساك کہا جاتا ہے[فلان صام عن الكلام] فلاں شخص گفتگو سے رک گیا ہے شرعی طور پر اس کے معنی ہیں طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے ‘پینے اور جماع سے شرعی طریقے کے مطابق رک جانا ‘نیز لغویات بے ہودہ گوئی اور مکروہ حرام کلام سے رک جانا بھی اس میں شامل ہے ۔
تمہید باب
پہلے وضاحت ہو چکی ہے کہ اختلاف سے مراد اختصار اور تفصیل ہے
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ میں لگا تار روزے رکھتا ہوں اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ نے مجھے بلا بھیجا، یا میں آپ کو ملا (یا آپ مجھے ملے) آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تو مسلسل روزے رکھتا ہے، کبھی ناغہ نہیں کرتا، اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے؟ ایسے نہ کر۔ تیری آنکھ کو اس کا حق (نیند) ملنا چاہیے اور تیری بیوی کو بھی اس کا حق (شب بسری) ملنا چاہیے۔ روزے بھی رکھ، ناغے بھی کر، نماز بھی پڑھ اور نیند بھی پوری کر۔ ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ۔ باقی نو دن (کے روزوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تب حضرت داؤد ؑ کی طرح روزے رکھ۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ تعالیٰ کے نبی! حضرت داؤد ؑ کس طرح روزے رکھتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو بھاگتے نہ تھے۔‘‘ میں کہا: اے اللہ کے نبی! میرے لیے اس (آخری) بات کا کون ضامن ہوگا؟ (یعنی یہ بہت مشکل کام ہے، روزہ بھی اور جہاد بھی)۔
حدیث حاشیہ:
”آپ نے مجھے بھلا بھیجا۔“ روایات میں مختلف الفاظ ہیں: کسی میں ہے کہ آپ نے مجھے پیغام بھیجا، میں گیا۔ کسی میں ہے کہ آپ میرے پاس تشریف لائے۔ کسی میں ہے کہ مجھے میرے والد نبیﷺ کے پاس لے کر گئے۔ تطبیق یوں ممکن ہے کہ ان کے والد محترم کے کہنے پر رسول اللہﷺ نے انھیں ساتھ لانے کو کہا، نیز کسی اور کے ذریعے سے آنے کا پیغام بھی بھیج دیا، پھر باپ بیٹا دونوں آپ کے پاس آئے۔ آپ نے مختصر سی بات کی، پھر ان کے گھر جا کر تفصیلی بات چیت کی کیونکہ علیحدگی میں کوئی جھجک نہیں ہوتی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ کو خبر ملی کہ میں روزہ رکھتا ہوں اور مسلسل رکھتا ہوں، اور رات میں نماز تہجد پڑھتا ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں بلا بھیجا، یا آپ ان سے ملے تو آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے خبر نہیں دی گئی ہے کہ تم (ہمیشہ) روزہ رکھتے ہو، اور کبھی بغیر روزہ کے نہیں رہتے، اور رات میں تہجد کی نماز پڑھتے ہو، تم ایسا نہ کرو کیونکہ تمہاری آنکھ کا بھی ایک حصہ ہے، اور تمہارے نفس کا بھی ایک حصہ ہے، تمہاری بیوی کا بھی ایک حصہ ہے، تم روزہ بھی رکھو اور افطار بھی کرو، نماز بھی پڑھو اور سوؤ بھی، ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھو، تمہیں باقی نو دنوں کا بھی ثواب ملے گا “، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم روزہ داود رکھا کرو“، پوچھا: اللہ کے نبی! داود ؑ کے روزہ کیسے ہوا کرتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے، اور جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوتی تو بھاگتے نہیں تھے“، انہوں نے کہا: کون ایسا کر سکتا ہے؟ اللہ کے نبی!۔
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdullah bin ‘Amr bin Al- ‘As said: “The Messenger of Allah (ﷺ) heard that I was fasting Continually and praying all night.” Either he sent for him, or he happened to meet him and he said: “Have I not been told that you fast and never break your fast, and you pray all night? Do not do that, for your eyes should have a share, your self should have a share, and your family should have a share. Fast and break your fast; pray and sleep. Fast one day out of every ten, and you will have the reward of the other nine.” He said: “I am able to do more than that, Messenger of Allah.” He said: “Observe the fast of Dawud ؑ then.” “I said: ‘How did Dawud ؑ fast, Prophet of Allah (ﷺ) ?’ He said: ‘He used to fast one day, and not the next, and he never fled if he met (the enemy in battle).” He said: “How can I compare to him, Prophet of Allah (ﷺ) ?” (Sahih)