قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الصِّيَامِ (بَابُ صَوْمِ عَشَرَةِ أَيَّامٍ مِنْ الشَّهْرِ وَاخْتِلَافُ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو فِيهِ)

حکم : صحیح الإسناد 

2401. أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ إِنَّ أَبَا الْعَبَّاسِ الشَّاعِرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَصُومُ أَسْرُدُ الصَّوْمَ وَأُصَلِّي اللَّيْلَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ وَإِمَّا لَقِيَهُ قَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ وَلَا تُفْطِرُ وَتُصَلِّي اللَّيْلَ فَلَا تَفْعَلْ فَإِنَّ لِعَيْنِكَ حَظًّا وَلِنَفْسِكَ حَظًّا وَلِأَهْلِكَ حَظًّا وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصَلِّ وَنَمْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ تِسْعَةٍ قَالَ إِنِّي أَقْوَى لِذَلِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ صُمْ صِيَامَ دَاوُدَ إِذًا قَالَ وَكَيْفَ كَانَ صِيَامُ دَاوُدَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى قَالَ وَمَنْ لِي بِهَذَا يَا نَبِيَّ اللَّهِ

مترجم:

2401.

حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی کہ میں لگا تار روزے رکھتا ہوں اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہوں۔ آپ نے مجھے بلا بھیجا، یا میں آپ کو ملا (یا آپ مجھے ملے) آپ نے فرمایا: ”کیا مجھے یہ نہیں بتایا گیا کہ تو مسلسل روزے رکھتا ہے، کبھی  ناغہ نہیں کرتا، اور ساری ساری رات نماز پڑھتا رہتا ہے؟ ایسے نہ کر۔ تیری آنکھ کو اس کا حق (نیند) ملنا چاہیے اور تیری بیوی کو بھی اس کا حق (شب بسری) ملنا چاہیے۔ روزے بھی رکھ، ناغے بھی کر، نماز بھی پڑھ اور نیند بھی پوری کر۔ ہر دس دن میں ایک دن روزہ رکھ۔ باقی نو دن (کے روزوں کا ثواب بھی تجھے مل جائے گا۔“ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تب حضرت داؤد ؑ کی طرح روزے رکھ۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ تعالیٰ کے نبی! حضرت داؤد ؑ کس طرح روزے رکھتے تھے؟ آپ نے فرمایا: ’’وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور جب دشمن سے مقابلہ ہوتا تو بھاگتے نہ تھے۔‘‘ میں کہا: اے اللہ کے نبی! میرے لیے اس (آخری) بات کا کون ضامن ہوگا؟ (یعنی یہ بہت مشکل کام ہے، روزہ بھی اور جہاد بھی)۔