کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: حائضہ عورت کو غسل احرام کے وقت مینڈھیاں کھولنے کا حکم
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of The Order To Do That Far A Menstruating Woman When She Performs Ghusl For Ihrarn)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
242.
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے۔ میں نے عمرے کا احرام باندھا، چنانچہ میں مکہ آئی تو حیض کی حالت میں تھی، لہٰذا میں بیت اللہ کا طواف کرسکی نہ صفا مروہ کی سعی۔ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے اس کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا، ’’سر کے بال کھول لو۔ (غسل کرکے) کنگھی کرلو اور حج کا احرام باندھ لو لیکن عمرہ چھوڑ دو۔‘‘ میں نے اسی طرح کیا۔ جب ہم نے حج مکمل کر لیا تو آپ نے مجھے (میرے بھائی) عبدالرحمن بن ابوبکر ؓ کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا تو میں نے عمرہ کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ تمھارے (اس) عمرے کی جگہ ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) بیان کرتے ہیں یہ حدیث مالک عن ھشام بن عروہ کی سند سے غریب ہے کیونکہ اشہب کے سوا کسی نے اسے (اس طرح) بیان نہیں کیا۔
تشریح:
(1) امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ اشہب نے (اس حدیث میں امام مالک کا استاذ ابن شہاب زہری کے ساتھ ہشام بن عروہ کو بھی بتلایا ہے جب کہ عام رواۃ اس روایت میں امام مالک کا استاذ صرف زہری ہی کو بتاتے ہیں۔ جب کسی راوی کی تائید کوئی اور ساتھی نہ کرے تو اس کی روایت کو ’’غریب‘‘ کہا جاتا ہے۔ (2) حیض کی حالت میں چونکہ بیت اللہ میں داخلہ منع ہے، لہٰذا حائضہ عورت کو طواف منع ہے اور سعی چونکہ طواف کے تابع ہے، اس لیے وہ بھی منع ہے۔ (3) تنعیم مکہ سے مدینہ منورہ کے راستے پر قریب ترین حل ہے، یعنی یہاں حرم ختم ہوتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے یہ خصوصی حکم فرمایا کہ وہ تنعیمم سے احرام باندھ کر آ جائیں اور عمرہ کرلیں کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حیض کی وجہ سے عمرہ رہ گیا تھا۔ یہ اجازت ہر شخص کے لیے نہیں ہے کہ وہ تنعیم سے احرام باندھ کر آ جائے اور عمرہ کرلے جیسا کہ آفاق سے جانے والے بہت سے حاجی ایسا کرتے ہیں اور بعض علماء اس کے جواز کا فتویٰ بھی دیتے ہیں۔ لیکن یہ جواز محل نظر ہے کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ صحیح بات یہی ہے کہ دوبارہ عمرے کے لیے میقات پر جا کر وہاں سے احرام باندھ کر آنا ضروری ہے۔ یا پھر مذکورہ حدیث کے پیش نظر تنعیم سے احرام باندھنے کی یہ اجازت صرف ان خواتین کے لیے ہے جو مخصوص ایام کی وجہ سے عمرہ نہ کرسکی ہوں۔ واللہ أعلم۔ (4) چونکہ حج کا احرام کئی دن جاری رہتا ہے، لہٰذا مینڈھیاں کھول کر اچھی طرح غسل کرنے کا حکم دیا تاکہ بعد میں تنگی نہ ہو۔ اس غسل کا حیض سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ صفائی کے لیے ہوتا ہے اور یہ ہر محرم کے لیے مستحب ہے۔
الحکم التفصیلی:
قالت : كان رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) إذا اغتسل من الجنابة غسل يديه وتوضأ وضوءه للصلاة ثم اغتسل ثم تخلل بيده شعره . . . " . الحديث . ورواه أيضا أبو عوانة في صحيحه واصحاب السنن الثلاثة وأحمد وغيرهم كما خرجته في " صحيح أبي داود " ( 241 )
صحيح الترمذي ( 104 )صحيح سنن الترمذي ( 91 )
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے۔ میں نے عمرے کا احرام باندھا، چنانچہ میں مکہ آئی تو حیض کی حالت میں تھی، لہٰذا میں بیت اللہ کا طواف کرسکی نہ صفا مروہ کی سعی۔ میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے اس کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا، ’’سر کے بال کھول لو۔ (غسل کرکے) کنگھی کرلو اور حج کا احرام باندھ لو لیکن عمرہ چھوڑ دو۔‘‘ میں نے اسی طرح کیا۔ جب ہم نے حج مکمل کر لیا تو آپ نے مجھے (میرے بھائی) عبدالرحمن بن ابوبکر ؓ کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا تو میں نے عمرہ کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ تمھارے (اس) عمرے کی جگہ ہے۔‘‘ امام ابو عبدالرحمن (نسائی) بیان کرتے ہیں یہ حدیث مالک عن ھشام بن عروہ کی سند سے غریب ہے کیونکہ اشہب کے سوا کسی نے اسے (اس طرح) بیان نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ اشہب نے (اس حدیث میں امام مالک کا استاذ ابن شہاب زہری کے ساتھ ہشام بن عروہ کو بھی بتلایا ہے جب کہ عام رواۃ اس روایت میں امام مالک کا استاذ صرف زہری ہی کو بتاتے ہیں۔ جب کسی راوی کی تائید کوئی اور ساتھی نہ کرے تو اس کی روایت کو ’’غریب‘‘ کہا جاتا ہے۔ (2) حیض کی حالت میں چونکہ بیت اللہ میں داخلہ منع ہے، لہٰذا حائضہ عورت کو طواف منع ہے اور سعی چونکہ طواف کے تابع ہے، اس لیے وہ بھی منع ہے۔ (3) تنعیم مکہ سے مدینہ منورہ کے راستے پر قریب ترین حل ہے، یعنی یہاں حرم ختم ہوتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے یہ خصوصی حکم فرمایا کہ وہ تنعیمم سے احرام باندھ کر آ جائیں اور عمرہ کرلیں کیونکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا حیض کی وجہ سے عمرہ رہ گیا تھا۔ یہ اجازت ہر شخص کے لیے نہیں ہے کہ وہ تنعیم سے احرام باندھ کر آ جائے اور عمرہ کرلے جیسا کہ آفاق سے جانے والے بہت سے حاجی ایسا کرتے ہیں اور بعض علماء اس کے جواز کا فتویٰ بھی دیتے ہیں۔ لیکن یہ جواز محل نظر ہے کیونکہ اس کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ صحیح بات یہی ہے کہ دوبارہ عمرے کے لیے میقات پر جا کر وہاں سے احرام باندھ کر آنا ضروری ہے۔ یا پھر مذکورہ حدیث کے پیش نظر تنعیم سے احرام باندھنے کی یہ اجازت صرف ان خواتین کے لیے ہے جو مخصوص ایام کی وجہ سے عمرہ نہ کرسکی ہوں۔ واللہ أعلم۔ (4) چونکہ حج کا احرام کئی دن جاری رہتا ہے، لہٰذا مینڈھیاں کھول کر اچھی طرح غسل کرنے کا حکم دیا تاکہ بعد میں تنگی نہ ہو۔ اس غسل کا حیض سے کوئی تعلق نہیں بلکہ یہ صفائی کے لیے ہوتا ہے اور یہ ہر محرم کے لیے مستحب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے تو میں نے عمرہ کا احرام باندھا، پھر میں مکہ پہنچی تو حائضہ ہو گئی، تو میں نہ خانہ کعبہ کا طواف کر سکی، نہ صفا و مروہ کے بیچ سعی ، تو میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کی شکایت کی ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” اپنا سر کھول لو ، کنگھی کر لو ، حج کا احرام باندھ لو ، اور عمرہ چھوڑ دو “ ، چنانچہ میں نے ( ایسا ہی ) کیا ، تو جب ہم نے حج پورا کر لیا ، تو آپ ﷺ نے مجھے عبدالرحمٰن بن ابوبکر ؓ کے ساتھ تنعیم بھیجا ( وہاں سے میں عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ آئی اور ) میں نے عمرہ کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ تیرے اس عمرہ کی جگہ ہے“ (جو حیض کی وجہ سے تجھ سے چھوٹ گیا تھا)۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: ہشام بن عروہ کے واسطے سے مالک کی یہ حدیث غریب ہے، مالک سے یہ حدیث صرف اشہب نے ہی روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) in the year of the Farewell Pilgrimage. I (said the Talbiyah) for ‘Umrah and I arrived in Makkah while I was menstruating, so I did not perform Tawaf around the House nor between As-Safa and Al-Marwah. I complained about that to the Messenger of Allah (ﷺ) , and he said: ‘Undo your braids and comb your hair, and enter (begin the Talbiyah) for Hajj, and leave the ‘Umrah.’ So I did that, and then when we had completed Hajj, he sent me with ‘Abdur-Rahman bin Abi Bakr to At-Tan’im, and I performed ‘Umrah. He said: ‘This is in place of your ‘Umrah.” (Sahih) Abu ‘Abdur-Rahman said: This Hadith is Gharib as a narration of Malik from Hisham, from ‘Urwah. No one except Ashhab reported it.