Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Obligation of Zakah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2438.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی چیز کا جوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے، اسے جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ (دروازہ) تیرے لیے بہتر ہے۔ اور جنت کے بہت سے دروازے ہیں۔ جو شخص نماز کا عادی ہوگا، اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو جہاد کا شائق تھا، اسے جہاد والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو صدقے سے خصوصی رغبت رکھنے والا ہوگا، اسے صدقے والے دروازے سے دعوت دی جائے گی اور جو رو زے کا رسیا ہوگا، اسے باب الریان سے داخل ہونے کو کہا جائے گا۔“ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا: کسی شخص کوئی ضرورت تو نہیں کہ اسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے مگر کیا کوئی ایسا شخص بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے آوازیں دی جائیں گی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے، اے ابوبکر! تم انھی میں سے ہوگے۔“
تشریح:
”کسی بھی چیز کا جوڑا۔“ یعنی ایک جیسی دو چیزیں، مثلاً: دو اونٹ، دو غلم، دو روٹیاں اور دو کپڑے وغیرہ۔ یا دو متقابل چیزیں، مثلاً: روٹی کے ساتھ سالن بھی، وغیرہ۔ گویا مکمل صدقہ کرے، ناقص نہ ہو کیونکہ بالعموم جوڑے سے ہی مکمل چیز بنتی ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۲۲۴۰)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2739.01
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2438
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2441
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”جو شخص کسی چیز کا جوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں خرچ کرے، اسے جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا، اے اللہ کے بندے! یہ (دروازہ) تیرے لیے بہتر ہے۔ اور جنت کے بہت سے دروازے ہیں۔ جو شخص نماز کا عادی ہوگا، اسے نماز والے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو جہاد کا شائق تھا، اسے جہاد والے دروازے سے آواز دی جائے گی اور جو صدقے سے خصوصی رغبت رکھنے والا ہوگا، اسے صدقے والے دروازے سے دعوت دی جائے گی اور جو رو زے کا رسیا ہوگا، اسے باب الریان سے داخل ہونے کو کہا جائے گا۔“ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا: کسی شخص کوئی ضرورت تو نہیں کہ اسے ان سب دروازوں سے بلایا جائے مگر کیا کوئی ایسا شخص بھی ہوگا جسے ان سب دروازوں سے آوازیں دی جائیں گی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے، اے ابوبکر! تم انھی میں سے ہوگے۔“
حدیث حاشیہ:
”کسی بھی چیز کا جوڑا۔“ یعنی ایک جیسی دو چیزیں، مثلاً: دو اونٹ، دو غلم، دو روٹیاں اور دو کپڑے وغیرہ۔ یا دو متقابل چیزیں، مثلاً: روٹی کے ساتھ سالن بھی، وغیرہ۔ گویا مکمل صدقہ کرے، ناقص نہ ہو کیونکہ بالعموم جوڑے سے ہی مکمل چیز بنتی ہے۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، فوائد حدیث: ۲۲۴۰)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا کہ جو شخص اللہ کی راہ میں چیزوں میں سے کسی چیز کے جوڑے دے تو وہ جنت کے دروازے سے یہ کہتے ہوئے بلایا جائے گا کہ اللہ کے بندے! آ جا یہ دروازہ تیرے لیے بہتر ہے، تو جو شخص اہل صلاۃ میں سے ہو گا وہ صلاۃ کے دروازے سے بلایا جائے گا۔ اور جو شخص مجاہدین میں سے ہو گا وہ جہاد کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو اہل صدقہ (وزکاۃ) میں سے ہوں گے تو وہ صدقہ (زکاۃ) کے دروازے سے بلایا جائے گا، اور جو روزے رکھنے والوں میں سے ہو گا وہ باب الریان (ریان کے دروازہ) سے بلایا جائے گا۔ ابوبکر ؓ نے عرض کیا: جو کوئی ان دروازوں میں سے کسی ایک دروازے سے بلا لیا جائے اسے مزید کسی اور دروازے سے بلائے جانے کی ضرورت نہیں، لیکن اللہ کے رسول! کیا کوئی ایسا بھی ہے جو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں میں سے ہو گے۔“
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah said: "I heard the Messenger of Allah say" 'Whoever spends on a pair of things in the cause of Allah, he will be called from the gates of Paradise: O slave of Allah, this is good for you. Paradise had (several) gates. Whoever is one of the people of Salah, he will be called from the gate of prayer. Whoever is one of the people of Jihad, will be called from the gate of Jihad. Whoever is one of the people of charity will be called from the gate of charity. And whoever is one of the people of fasting will be called from the gate of Ar-Rayyan." Abu Bakr said: "Is there any need for anyone to be called from all of these gates? Will anyone be called from all of them, O Messenger of Allah?" He said: "Yes, and I hope that you will be among them."