Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Stern Warning Against Withholding Zakah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2441.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کا حق (زکاۃ ادا نہ کرتا ہو تو (قیامت کے دن وہ مال اس کے گلے میں گنجے سانپ کی صورت میں طوق بنا دیا جائے گا۔ وہ اس سے بھاگے گا، مگر وہ اس کے پیچھے دوڑے گا، پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے اس کی تصدیق کے لیے یہ آیت پڑھی: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ… الخ} ”جو لوگ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں بخل کرتے ہیں، وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ مال ان کے لیے بہتر ہے، بلکہ وہ ان کے لیے بدتر ہے۔ اور جس مال کے ساتھ انھوں نے بخل کیا، قیامت کے دن وہ ان کے گلے کا طوق بنایا جائے گا۔“
تشریح:
”گنجا سانپ۔“ سانپ کے جسم پر توبال ہوتے ہی نہیں، لہٰذا گنجے سے مراد یہ ہے کہ کثرت زہر یا درازی عمر کی وجہ سے اس کے سر پر سے چمڑا تک اڑ چکا ہوگا۔ (النھایة لإبن الأثیر)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2442
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2441
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2443
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کا حق (زکاۃ ادا نہ کرتا ہو تو (قیامت کے دن وہ مال اس کے گلے میں گنجے سانپ کی صورت میں طوق بنا دیا جائے گا۔ وہ اس سے بھاگے گا، مگر وہ اس کے پیچھے دوڑے گا، پھر آپ نے اللہ تعالیٰ کی کتاب میں سے اس کی تصدیق کے لیے یہ آیت پڑھی: {وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ… الخ} ”جو لوگ اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے مال میں بخل کرتے ہیں، وہ یہ نہ سمجھیں کہ وہ مال ان کے لیے بہتر ہے، بلکہ وہ ان کے لیے بدتر ہے۔ اور جس مال کے ساتھ انھوں نے بخل کیا، قیامت کے دن وہ ان کے گلے کا طوق بنایا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
”گنجا سانپ۔“ سانپ کے جسم پر توبال ہوتے ہی نہیں، لہٰذا گنجے سے مراد یہ ہے کہ کثرت زہر یا درازی عمر کی وجہ سے اس کے سر پر سے چمڑا تک اڑ چکا ہوگا۔ (النھایة لإبن الأثیر)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص کے پاس مال ہو اور وہ اپنے مال کا حق ادا نہ کرے (یعنی زکاۃ نہ دے) تو وہ مال ایک گنجے زہریلے سانپ کی شکل میں اس کی گردن کا ہار بنا دیا جائے گا، وہ اس سے بھاگے گا، اور وہ (سانپ) اس کے ساتھ ہو گا“، پھر اس کی تصدیق کے لیے آپ نے قرآن مجید کی یہ آیت پڑھی «وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آتَاهُمْ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» ”تم یہ مت سمجھو کہ جو لوگ اس مال میں جو اللہ نے انہیں دیا ہے بخیلی کرتے ہیں ان کے حق میں بہتر ہے، یہ بہت برا ہے ان کے لیے۔ عنقریب جس مال کے ساتھ انہوں نے بخل کیا ہو گا وہ قیامت کے دن ان کے گلے کا ہار بنا دیا جائے گا۔“ (آل عمران: ۱۸)
حدیث حاشیہ:
w
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Abdullah said: "The Messenger of Allah said: 'There is no man who has wealth and does not pay the dues of his wealth, but a baldheaded Shuja'a will be made to encircle his neck, and he will run away from the Book of Allah: 'And let not those who covetously withhold of that which Allah has bestowed on them of His Bounty (wealth)' think that it is good for them (and so they do not pay the obligatory Zakah). Nay, it will be worse for them; the things which they covetously withheld, shall be tied toothier necks like a collar on the Day of Resurrection."'