Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The One Who Withholds Zakah On Sheep)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2456.
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو بھی اونٹوں، گایوں یا بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرے گا تو قیامت کے دن وہ جانور اس جسامت اور موٹاپے سے بڑھ کر آئیں گے جو (دنیا میں تھی۔ اپنے سینگوں سے اسے ٹکریں ماریں گے اور اپنے کھروں سے اسے روندیں گے۔ جب ان میں سے آخری گزر جائے گا تو پہلے کو دوبارہ لایا جائے گا۔ اور اس کے ساتھ یہی سلوک ہوتا رہے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2457
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2455
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2458
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو بھی اونٹوں، گایوں یا بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرے گا تو قیامت کے دن وہ جانور اس جسامت اور موٹاپے سے بڑھ کر آئیں گے جو (دنیا میں تھی۔ اپنے سینگوں سے اسے ٹکریں ماریں گے اور اپنے کھروں سے اسے روندیں گے۔ جب ان میں سے آخری گزر جائے گا تو پہلے کو دوبارہ لایا جائے گا۔ اور اس کے ساتھ یہی سلوک ہوتا رہے گا حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اونٹ گائے اور بکریاں رکھتا ہو اور ان کی زکاۃ نہ دے تو وہ دنیا میں جیسے تھے اس سے بڑے اور موٹے تازے ہو کر آئیں گے، اور وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے، اور اپنی کھروں سے روندیں گے، جب آخری جانور مار چکے گا تو پھر پہلا جانور لوٹا دیا جائے گا، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There is no owner of camels, cattle or sheep who does not give Zakah on them, but they will come on the Day of Resurrection as big and fat as they ever were, and will gore him with their horns and trample him with their hooves. Every time the last of them has run over him the first of them will come back to him, until judgment is passed among the people.” (Sahih).