کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی کو اپنے جسم سے نجاست صاف کرنے کے بعد دوبارہ ہاتھ دھونے چاہیں
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: The Junub Person Washing His Hands Again After Removing The Filth From His Body)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
246.
حضرت عائشہ ؓ نے نبی ﷺ کا غسل جنابت بیان فرمایا کہا: آپ اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ اور دوسری لگی ہوئی رطوبت دھوتے، (راویٔ حدیث) عمر بن عبید کہتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق انھوں (استاذ) نے یہی کہا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر تین دفعہ کلی فرماتے اور تین دفعہ ناک میں پانی چڑھا کر اسے صاف کرتے، پھر اپنا چہرہ اور دونوں بازو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے سر پر تین دفعہ پانی بہاتے، پھر اپنے (سارے جسم) پر پانی بہاتے۔
تشریح:
پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: ۲۴۹)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه بسند المؤلف.
ورواه أبو عوانة) .
إسناده: حدثنا محمد بن المثنى فال: ثنا أبو عاصم عن حنظلة عن القاسم
عن عائشة.
وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وحنظلة: هو ابن أبي سفيان
الجُمَحِيّ المكي.
والحديث أخرجه البخاري (1/293) ، ومسلم (1/175) ، والنسائي (1/72)
عن شيخ المصنف محمد بن المثنى... به، وكذلك أخرجه البيهقي (1/184) .
ثم أخرجه هو وأبو عوانة في "صحيحه " (1/296) من طريق أخرى عن أبي
عاصم الضحاك بن مَخْلَدٍ... به، وزاد البيهقي:
قَدْرَ هذا؛ وأرانا أبو عاصم قَدْرَ الحِلاب بيده؛ فإذا هو كقدر كوز يسع ثمانية
أرطال.
وإسنادها صحيح
حضرت عائشہ ؓ نے نبی ﷺ کا غسل جنابت بیان فرمایا کہا: آپ اپنے ہاتھوں کو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈال کر اپنی شرم گاہ اور دوسری لگی ہوئی رطوبت دھوتے، (راویٔ حدیث) عمر بن عبید کہتے ہیں کہ میرے علم کے مطابق انھوں (استاذ) نے یہی کہا، پھر اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں پر تین دفعہ پانی ڈالتے، پھر تین دفعہ کلی فرماتے اور تین دفعہ ناک میں پانی چڑھا کر اسے صاف کرتے، پھر اپنا چہرہ اور دونوں بازو تین دفعہ دھوتے، پھر اپنے سر پر تین دفعہ پانی بہاتے، پھر اپنے (سارے جسم) پر پانی بہاتے۔
حدیث حاشیہ:
پہلی دفعہ ہاتھ دھونا تو ہاتھوں کی صفائی کے لیے تھا تاکہ برتن کا پانی آلودہ نہ ہو۔ شرم گاہ اور رانوں کو دھونے کے بعد پھر ہاتھ دھونا وضو کا جز ہے، لہٰذا ہاتھ دوبارہ دھوئے جائیں گے۔ سب سے آخر میں پاؤں دھوئیں گے جس کا ان روایات میں ذکر نہیں، البتہ دیگر روایات میں ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: ۲۴۹)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف زہری کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے نبی اکرم ﷺ کے غسل جنابت کا طریقہ بیان کیا، کہتی ہیں کہ آپ ﷺ اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوتے، پھر اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈال کر اپنی شرمگاہ اور اس پر لگی ہوئی نجاست دھوتے، عمر بن عبید کہتے ہیں: میں یہی جانتا ہوں کہ انہوں نے (عطا بن سائب) کہا: آپ اپنے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر تین بار پانی ڈالتے، پھر تین بار کلی کرتے، تین بار ناک میں پانی ڈالتے، اور تین بار اپنا چہرہ دھوتے، پھر تین بار اپنے سر پر پانی بہاتے، پھر اپنے اوپر پانی ڈالتے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس حدیث سے اور اوپر کی حدیث سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ہاتھ دو بار دھوئے، ایک تو شروع میں دوسرے نجاست صاف کرنے کے بعد۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Salamah bin ‘Abdur-Rahman said: 'Aishah (RA) described how the Prophet (ﷺ) performed Ghusl for Janabah. She said: ‘He used to wash his hands three times, then pour water with his right hand onto his left and wash his private part and whatever was on it.’ — (One of the narrators) ‘Umar said: “I think he said: ‘He would pour water with his right hand onto his left hand three times.” — “Then he would rinse his mouth three times and his nose three times, and wash his face and hands three times, then he would pour water over his head three times, then pour water over himself.” (Hasan)