قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِعْطَاءِ السَّيِّدِ الْمَالَ بِغَيْرِ اخْتِيَارِ الْمُصَّدِّقِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

2462 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ ثَفِنَةَ قَالَ اسْتَعْمَلَ ابْنُ عَلْقَمَةَ أَبِي عَلَى عِرَافَةِ قَوْمِهِ وَأَمَرَهُ أَنْ يُصَدِّقَهُمْ فَبَعَثَنِي أَبِي إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ لِآتِيَهُ بِصَدَقَتِهِمْ فَخَرَجْتُ حَتَّى أَتَيْتُ عَلَى شَيْخٍ كَبِيرٍ يُقَالُ لَهُ سَعْرٌ فَقُلْتُ إِنَّ أَبِي بَعَثَنِي إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ قَالَ ابْنَ أَخِي وَأَيُّ نَحْوٍ تَأْخُذُونَ قُلْتُ نَخْتَارُ حَتَّى إِنَّا لَنَشْبُرُ ضُرُوعَ الْغَنَمِ قَالَ ابْنَ أَخِي فَإِنِّي أُحَدِّثُكَ أَنِّي كُنْتُ فِي شِعْبٍ مِنْ هَذِهِ الشِّعَابِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَنَمٍ لِي فَجَاءَنِي رَجُلَانِ عَلَى بَعِيرٍ فَقَالَا إِنَّا رَسُولَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْكَ لِتُؤَدِّيَ صَدَقَةَ غَنَمِكَ قَالَ قُلْتُ وَمَا عَلَيَّ فِيهَا قَالَا شَاةٌ فَأَعْمِدُ إِلَى شَاةٍ قَدْ عَرَفْتُ مَكَانَهَا مُمْتَلِئَةٍ مَحْضًا وَشَحْمًا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَ هَذِهِ الشَّافِعُ وَالشَّافِعُ الْحَائِلُ وَقَدْ نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَأْخُذَ شَافِعًا قَالَ فَأَعْمِدُ إِلَى عَنَاقٍ مُعْتَاطٍ وَالْمُعْتَاطُ الَّتِي لَمْ تَلِدْ وَلَدًا وَقَدْ حَانَ وِلَادُهَا فَأَخْرَجْتُهَا إِلَيْهِمَا فَقَالَا نَاوِلْنَاهَا فَرَفَعْتُهَا إِلَيْهِمَا فَجَعَلَاهَا مَعَهُمَا عَلَى بَعِيرِهِمَا ثُمَّ انْطَلَقَا

سنن نسائی:

کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: مالک زکا ۃ اپنی مرضی سے دے گا ‘صدقہ لینے والا اپنی مرضی نہیں کرے گا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2462.   حضرت مسلم بن ثفنہ بیان کرتے ہیں کہ ابن علقمہ (حاکم نے میرے والد کو ان کی قوم کا نمبردار (یا سردار بنایا اور انھیں حکم دیا کہ وہ اپنی قوم سے زکاۃ وصول کریں۔ تو میرے والد نے مجھے ایک قبیلے کی طرف بھیجا تاکہ میں ان کی زکاۃ لے کر آؤں۔ میں گیا حتیٰ کہ ایک بزرگ کے پاس پہنچا جنھیں حضرت سعر کہا جاتا تھا۔ میں نے کہا: مجھے والد محترم نے تمھاری طرف بھیجا ہے تاکہ آپ اپنی بکریوں کی زکاۃ ادا کر دیں۔ وہ فرمانے لگے: اے بھتیجے! تم کس قسم کی بکریاں لیتے ہو؟ میں نے کہا: ہم چن کر لیتے ہیں حتیٰ کہ ان کے تھن بالشت کے ساتھ ماپ کر دیکھتے ہیں۔ وہ فرمانے لگے: اے بھیجتے! میں تجھے بتاتا ہوں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں ان وادیوں میں سے کسی وادی میں رہتا تھا۔ میرے پاس بکریاں ہوتی تھیں۔ میرے پاس دو آدمی اونٹ پر سوار ہو کر آئے اور کہنے لگے: ہم آپ کی طرف رسول اللہ ﷺ کے قاصد ہیں تاکہ آپ اپنی بکریوں کی زکاۃ ادا کریں۔ میں نے کہا: مجھ پر ان بکریوں میں کتنی زکاۃ ہے؟ انھوں نے کہا: ایک بکری۔ ایک ایسی بکری جس کی قدر ومنزلت میں جانتا تھا، میں نے وہ خالص دودھ اور چربی سے بھری ہوئی (بہترین موٹی تازی دودھ والی بکری پکڑی اور ان کے پاس لے آیا۔ وہ کہنے لگے: یہ تو بچے والی ہے اور ہمیں رسول اللہ ﷺ نے بچے والی بکری لینے سے منع کیا ہے۔ میں ایک سال بھر عمر کی گابھن بکری، جس نے بچہ نہیں جنا تھا جو کہ جننے کے قریب تھی، کہ (ریوڑ سے نکال کر ان کے پاس لایا تو وہ کہنے لگے: یہ ٹھیک ہے۔ ہمیں پکڑا دو۔ انھوں نے اسے اپنے ساتھ اونٹ پر لادا اور چلے گئے۔