Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The One Who Withoholds zakah Due On His Wealath)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2481.
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال (سونا، چاندی اور رقم کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کے مال کو اس کے سامنے گنجے سانپ کی صورت میں لایا جائے گا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ وہ اسے چمٹ جائے گا یا اس کے گلے کا طوق بن جائے گا اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں۔ میں تیرا خزانہ ہوں۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2482
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2480
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2483
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال (سونا، چاندی اور رقم کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، قیامت کے دن اس کے مال کو اس کے سامنے گنجے سانپ کی صورت میں لایا جائے گا جس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے۔ وہ اسے چمٹ جائے گا یا اس کے گلے کا طوق بن جائے گا اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں۔ میں تیرا خزانہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اپنے مال کی زکاۃ نہیں دیتا ہے، اسے قیامت کے دن اس کا مال ایسے خوفناک سانپ کی صورت میں نظر آئے گا جو گنجا ہو گا، اس کی آنکھوں پر دو سیاہ نقطے ہوں گے، وہ اس سے چمٹ جائے گا، یا اس کے گلے کا ہار بن جائے گا، اور کہے گا: میں تیرا خزانہ ہوں ، میں تیرا خزانہ ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Umar said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘The one who does not pay Zakah on his wealth, his wealth will appear to him on the Day of Resurrection like a bald- headed Shuja’a with two dots above its eyes. It will hold onto him or encircle him and will say: I am your hoarded treasure, I am your hoarded treasure.” (Sahih)