Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Minerals)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2498.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کنویں کی وجہ سے ہونے والا نقصان رائیگاں ہے، جانور کا لگایا ہوا زخم رائیگاں ہے اور کان (معدنی) کی وجہ سے ہونے والا نقصان بھی رائیگاں ہے، اور مدفون شدہ خزانہ (مل جائے تو اس) میں سے پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہوگا۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2499
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2497
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2500
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کنویں کی وجہ سے ہونے والا نقصان رائیگاں ہے، جانور کا لگایا ہوا زخم رائیگاں ہے اور کان (معدنی) کی وجہ سے ہونے والا نقصان بھی رائیگاں ہے، اور مدفون شدہ خزانہ (مل جائے تو اس) میں سے پانچواں حصہ (بیت المال کا) ہوگا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کنویں میں گر کر مر جانا لغو و رائیگاں ہے۔ جانور کا زخمی کرنا رائیگاں ہے۔ کان میں دب کر مر جانا رائیگاں ہے، اور جاہلیت کے دفینوں میں پانچواں حصہ ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Aba Hurairah said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: “The injuries caused by the well are without liability, and beasts are without liability, and mines are without liability, and the Khumus is due on Rikaz.” (Sahih)