کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: جنبی کے لیے سر پر کتنا پانی بہانا کافی ہے؟
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Mention Of How Much Water Is Sufficient For The Junub Person To Pour Over His Head)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
250.
حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے رسول ﷺ کے پاس غسل کے بارے میں اختلاف کیا۔ کسی نے کہا کہ میں تو اتنی اتنی دفعہ (سر کو) دھوتا ہوں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تو اپنے سر پر صرف تین چلو پانی بہاتا ہوں۔‘‘
تشریح:
اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کرکے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہوگا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہوگی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن ان میں سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھولے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کرلے اور آخر میں دونوں پاؤں دھولے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: وصله أحمد والبيهقي بإسناد صحيح على شرطهما، وأبو عوانة
في "صحيحه ") .
قال أبو داود: " سمعت أحمد بن حنبل يقول: الفَرَقُ: ستةَ عشرَ رطلاً،
وسمعته يقول: صاع ابن أبي ذئب خمسة أرطال وثلث (1) . قال: فمن قال: ثمانية
أرطال؟ قال: ليس ذلك بمحفوظ (2) ".
قال: " وسمعت أحمد يقول: من أعطى في صدقة الفطر برطلنا هذا خمسة
أرطال وثلثاً فقد أوفى. قيل: الصيحاني ثقيل؟ قال: الصيحاني أطيب؟ قال (3) : لا
أدري ".
إسناده معلق كما ترى؛ وقد وصله أحمد (6/199) قال: ثنا عبد الرزاق: ثنا
معمر وابن جريج عن الزهرىِ... به.
وهذا إسناد صحيح على شرطهما.
وأخرجه البيهقي.
ثم أخرجه هو ومسلم من طريق الليث بن سعد عن الزهري... به نحوه مثل
(1) زاد المصنف في كتابه "مسائل أبي داود" (ص 85) : " يعني: برطل العراق ".
(2) يشير بلى الرد على أبي حنيفة؛ فإنه هو القائل بذلك من بين الأئمة، ووافقه صاحبه
محمد بن الحسن! وخالفهما صاحبهما أبو يوسف، فرجع بلى القول الصحيح؛ فقد روى
الطحاوي في "شرح المعاني " (1/324) بإسناد صحيح عن أبي يوسف قال:
قدمت المدينة، فأخرج إلي من أثق به صاعاً، ففال: هذا صاع النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقدرته
فوجدته خمسة أرطال وثلث رطل. قال الطحاوي:
" وسمعت ابن أبي عمران يقول: يقال:[ن الذي أخرج هذا لأبي يوسف هو مالك بن
أنس ".
(3) قوله: " الصيحاني أطيب؟ قال "؛ لا يوجد في "مسائل المصنف ".
حديث ابن عيينة الآتي؛ مع تقديم وتأخير. ثم قال المصنف:
" وروى ابن عيينة نحو حديث مالك ".
قلت: وصله أحمد (6/37) : ثنا سفيان عن الزهري... به، ولفظه:
كنت أغتسل أنا ورسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من إناء واحد؛ وكان يغتسل من القَدَحِ،
وهو الفَرَقُ.
وأخرجه مسلم، وزاد:
قال سفيان: والفَرَق ثلاثة آصُعً.
وأخرجه أبو عوانة في "صحيحه " أيضا (1/295) من الطرق جميعها؛ إلا
طريق مالك.
حضرت جبیر بن مطعم ؓ سے مروی ہے کہ کچھ لوگوں نے اللہ کے رسول ﷺ کے پاس غسل کے بارے میں اختلاف کیا۔ کسی نے کہا کہ میں تو اتنی اتنی دفعہ (سر کو) دھوتا ہوں، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تو اپنے سر پر صرف تین چلو پانی بہاتا ہوں۔‘‘
حدیث حاشیہ:
اگر مسنون طریقے کے مطابق پہلے وضو کیا جائے، پھر بالوں کا خلال کرکے جڑیں تر کر لی جائیں تو سر پر تین چلو پانی بہانا ہی کافی ہوگا۔ کوئی جگہ اور کوئی بال خشک نہ رہے گا، نیز پانی کی بچت بھی ہوگی۔ ان روایات میں غسل جنابت سے پہلے نماز والا وضو کرنے کا بیان تو ہے لیکن ان میں سے کسی میں بھی سر کے مسح کا ذکر نہیں ہے۔ گویا مسح کی بجائے سر پر تین چلو پانی بہانا ضروری ہے، اسی طرح پاؤں بھی نہیں دھونے، بلکہ پاؤں غسل کرنے کے بعد آخر میں دھوئے جائیں گے، البتہ یہ ضروری ہے کہ دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگے ورنہ وضو برقرار نہیں رہے گا، اسی لیے روایات میں صراحت ہے کہ وضو کرنے سے پہلے شرم گاہ اچھی طرح دھولے۔ اس اعتبار سے غسل جنابت میں یہ ضروری ہے کہ پہلے شرم گاہ صاف کرے، پھر ہاتھ دھو کر وضو کرے، اس میں سر میں مسح کرنے کی بجائے تین لپ پانی ڈالے، پھر پورا غسل کرلے اور آخر میں دونوں پاؤں دھولے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جبیر بن مطعم ؓ کہتے ہیں کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس غسل کے سلسلے میں جھگڑ پڑے، قوم کا ایک شخص کہنے لگا: میں اس اس طرح غسل کرتا ہوں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”رہا میں تو میں اپنے سر پر تین لپ پانی بہاتا ہوں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jubair bin Mut’im said: “They argued about Ghusl in the presence of the Messenger of Allah (ﷺ) One of the people said: ‘I perform Ghusl in such-and-such a manner.’ The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘As for me, I pour three handfuls of water over my head.” (Sahih)