Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Measure Of Zakatul-Fitr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2510.
حضرت ابو رجاء سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو تمہارے، یعنی بصرے کے منبر پر خطبہ ارشاد فرماتے سنا کہ صدقۃ الفطر ہر کھائی جانے والی چیز سے ایک صاع ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ (اس حدیث کا راوی ایوب) تینوں میں سے زیادہ قوی ہے۔
تشریح:
یہ روایت تین حضرات نے بیان کی ہے، حمید، ہشام، ایوب۔ حمید نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا شاگرد حسن بتلایا ہے، ہشام نے ابن سیرین اور ایوب نے ابو رجاء۔ امام نسائی رحمہ اللہ ایوب کی روایت کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ زیادہ ثقہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی دو حضرات کی روایات درست نہیں، عجب نہیں تینوں (حسن، ابن سیرین، ابو رجاء) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان سنا اور بیان کیا ہو۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2511
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2509
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2512
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو رجاء سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو تمہارے، یعنی بصرے کے منبر پر خطبہ ارشاد فرماتے سنا کہ صدقۃ الفطر ہر کھائی جانے والی چیز سے ایک صاع ہے۔ امام ابوعبدالرحمن (نسائی) ؓ بیان کرتے ہیں کہ (اس حدیث کا راوی ایوب) تینوں میں سے زیادہ قوی ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت تین حضرات نے بیان کی ہے، حمید، ہشام، ایوب۔ حمید نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا شاگرد حسن بتلایا ہے، ہشام نے ابن سیرین اور ایوب نے ابو رجاء۔ امام نسائی رحمہ اللہ ایوب کی روایت کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ وہ زیادہ ثقہ ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ باقی دو حضرات کی روایات درست نہیں، عجب نہیں تینوں (حسن، ابن سیرین، ابو رجاء) نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا یہ فرمان سنا اور بیان کیا ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابورجاء کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس ؓ کو تمہارے منبر سے یعنی بصرہ کے منبر سے خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: صدقہ فطر گیہوں سے ایک صاع ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ یعنی ایوب تینوں میں زیادہ ثقہ ہیں (یعنی: حسن بصری اور ابن سیرین سے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Raja' said: I heard Ibn 'Abbas deliver a Khutbah from your Minbar - meaning the Minbar in Al-Basrah - saying: 'Sadaqatul Fitr is a Sa' of food." (Sahih) Abu 'Abdur-Rahman (An-Nasa'i) said: This is the most reliable of the three.