تشریح:
(1) مسنون غسل کی ابتدا ہی وضو سے ہوتی ہے، لہٰذا غسل کے بعد وضو کی کوئی ضرورت نہیں رہتی، بشرطیکہ اس نے وضو کے بعد دوران غسل میں اگلی اور پچھلی شرم گاہ کو ہاتھ نہ لگایا ہو ورنہ وضو دوبار ہ کرنا پڑے گا۔
(2) اسی طرح اگر اس نے مسنون غسل نہ کیا ہو، یعنی غسل کی ابتدا وضو سے نہ کی ہو، تب بھی اسے غسل کے بعد وضو کرنا پڑے گا۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم) .
إسناده: حدثنا عمرو بن علي الباهلي: ثنا محمد بن أبي عدي: ثني سعيدعن أبي معشر عن النَّخَعِيِّ عن الأسود عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم ، وأبو معشر: هو زياد بن كلَيْب.
وسعيد: هو ابن أبي عروبة.
والحديث أخرجه أحمد (6/171) : ثنا محمد بن جعفر قال: ثنا سعيد.
وعبد الوهاب عن سعيد... به.
وقد جاء ضرب اليدين على الحائط من حديث ميمونة أيضا في رواية عنها؛
كما سنذكره فيما يليه