Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: The Poor's Might)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2529.
حضرت ابو مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔ ہم میں سے کچھ لوگ کوئی چیز نہ پاتے تھے کہ صدقہ کریں تو وہ بازار جاتے اور اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھاتے (بار برداری کا کام کرتے) او ر ایک مد لے کر آتے اور اللہ کے رسولﷺ کو دے دیتے، لیکن آج میں ایسے لوگ دیکھتا ہوں جن کے پاس لاکھوں درہم ہیں مگر ان دنوں ان کے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا۔
تشریح:
یقینا اس دور کا ایک درہم ثواب کے لحاظ سے آج کے ایک لاکھ درہم سے بڑھ جائے گا۔ واللہ أعلم
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2530
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2528
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2530
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت ابو مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرمایا کرتے تھے۔ ہم میں سے کچھ لوگ کوئی چیز نہ پاتے تھے کہ صدقہ کریں تو وہ بازار جاتے اور اپنی پیٹھ پر بوجھ اٹھاتے (بار برداری کا کام کرتے) او ر ایک مد لے کر آتے اور اللہ کے رسولﷺ کو دے دیتے، لیکن آج میں ایسے لوگ دیکھتا ہوں جن کے پاس لاکھوں درہم ہیں مگر ان دنوں ان کے پاس ایک درہم بھی نہیں ہوتا تھا۔
حدیث حاشیہ:
یقینا اس دور کا ایک درہم ثواب کے لحاظ سے آج کے ایک لاکھ درہم سے بڑھ جائے گا۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابومسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں صدقہ کرنے کا حکم فرماتے تھے، اور ہم میں بعض ایسے ہوتے تھے جن کے پاس صدقہ کرنے کے لیے کچھ نہ ہوتا تھا، یہاں تک کہ وہ بازار جاتا اور اپنی پیٹھ پر بوجھ ڈھوتا، اور ایک مد لے کر آتا اور اسے رسول اللہ ﷺ کو دے دیتا۔ میں آج ایک ایسے شخص کو جانتا ہوں جس کے پاس ایک لاکھ درہم ہے، اور اس وقت اس کے پاس ایک درہم بھی نہ تھا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Mas’ud said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to tell us to give in charity, and one of us could not find anything to give until he went to the marketplace and hired himself out to carry loads for people. Then he would bring a Mudd and give it to the Messenger of Allah (ﷺ) I know a man who has a hundred thousand now, but on that day he had (only) one Dirham.” (Sahih)