Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: A Woman Giving Charity From Her Husband's House)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2539.
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کرتی ہے تو اسے بھی ثواب ملتا ہے، خاوند کو بھی اور خزانچی کو بھی۔ لیکن ان میں سے کوئی کسی کے ثواب سے کمی نہیں کرتا۔ خاوند کو اس لیے کہ اس نے یہ مال کمایا تھا اور عورت کو اس لیے کہ اس نے خرچ کیا۔“
تشریح:
(1) ”کمی نہیں کرتا۔“ کیونکہ ہر کسی کو اپنے حصے کا ثواب ملتا ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ سب کا ثواب برابر ہو۔ ثواب تو خلوص، محنت ومشقت اور حسن نیت کی بنیاد پر ملتا ہے اور اس میں لوگ مختلف ہوتے ہیں۔ (2) عورت اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کر سکتی ہے بشرطیکہ خاوند کی طرف سے صراحتاً یا عرفاً اجازت ہو۔ عرفاً اجازت سے مراد رضا مندی ہے۔ اس کے لیے علم ہونا کوئی ضروری نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قال الألباني في "السلسلة الصحيحة" 2 / 369 :
رواه البخاري ( 2 / 117 ، 119 ، 120 ) و مسلم ( 3 / 90 ) و أبو داود ( 1 / 267
) و النسائي ( 1 / 351 - 352 ) و الترمذي ( 1 / 130 ) و صححه و ابن ماجه ( 2 /
44 ) و أحمد ( 6 / 44 ، 99 ، 278 ) من حديث عائشة مرفوعا .
و لطرفه الأول شاهد بلفظ :
" إذا أنفقت المرأة من كسب زوجها من غير أمره فله نصف أجره "
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2540
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2538
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2540
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ”جب کوئی عورت اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کرتی ہے تو اسے بھی ثواب ملتا ہے، خاوند کو بھی اور خزانچی کو بھی۔ لیکن ان میں سے کوئی کسی کے ثواب سے کمی نہیں کرتا۔ خاوند کو اس لیے کہ اس نے یہ مال کمایا تھا اور عورت کو اس لیے کہ اس نے خرچ کیا۔“
حدیث حاشیہ:
(1) ”کمی نہیں کرتا۔“ کیونکہ ہر کسی کو اپنے حصے کا ثواب ملتا ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ سب کا ثواب برابر ہو۔ ثواب تو خلوص، محنت ومشقت اور حسن نیت کی بنیاد پر ملتا ہے اور اس میں لوگ مختلف ہوتے ہیں۔ (2) عورت اپنے خاوند کے گھر سے صدقہ کر سکتی ہے بشرطیکہ خاوند کی طرف سے صراحتاً یا عرفاً اجازت ہو۔ عرفاً اجازت سے مراد رضا مندی ہے۔ اس کے لیے علم ہونا کوئی ضروری نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب عورت اپنے شوہر کے مال سے صدقہ دے تو اسے ثواب ملے گا، اور اس کے شوہر کو بھی۔ اور خازن کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا، اور ان میں سے کوئی دوسرے کا ثواب کم نہ کرے گا، شوہر کو اس کے کمانے کی وجہ سے ثواب ملے گا، اور بیوی کو اس کے خرچ کرنے کی وجہ سے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Aishah (RA) that the Prophet (ﷺ) said: “When a Woman gives charity from her husband’s house, she will have a reward, and her husband will have a similar reward, and the storekeeper will have a similar reward, without the reward of any of them detracting from the reward of the others in the slightest. The husband will be rewarded for what he earned and she will be rewarded for what she spent.” (Sahih)