کتاب: کون سی چیزیں غسل واجب کرتی ہیں اور کون سی نہیں؟
(
باب: غسل کے بعد رومال استعمال نہ کرنا
)
Sunan-nasai:
Mention When Ghusal (A Purifying Bath) Is Obligatory And When It Is Not
(Chapter: Nor Using A Cloth (Towel) After Ghusl)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
254.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غسل فرمایا اور بعد میں رومال لایا گیا تو آپ نے اسے قبول نہ فرمایا بلکہ پانی کو ہاتھوں کے ساتھ اس طرح جھاڑنے لگے۔
تشریح:
ہاتھوں سے پانی جھاڑنے سے یہ ثابت ہوا کہ وضو یا غسل کے بعد پانی اعضاء پر باقی رہنا ضروری نہیں، اسے صاف کیا جا سکتا ہے، ہاتھوں سے یا رومال اور تولیے وغیرہ سے۔ بعض لوگوں نے اس روایت سے تولیے کا استعمال ناپسندیدہ قرار دیا ہے مگر یہ استدلال درست نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : و هذا إسناد صحيح رجاله ثقات رجال الشيخين غير محمد بن عبيد و هو
أبو جعفر أو أبو يعلى النحاس الكوفي و هو صدوق .
و تابعه سويد بن نصر قال أنبأنا عبد الله عن يونس به .
أخرجه النسائي و في " الكبرى " أيضا ( ق 65 / 2 ) .
و سويد بن نصر ثقة . و تابعه علي بن إسحاق قال : أنبأنا عبد الله به . و تابعه
محمد بن بكر قال : أنبأنا يونس به . أخرجه أحمد ( 6 / 118 - 119 ، 119 )
فالحديث صحيح على شرطهما ، و قد صححه ابن حبان ( 231 ) .
قلت : و هذا حديث عزيز جيد ، فيه سنية غسل اليدين قبل الطعام فهو يغني عن
الحديث المشهور في الباب بلفظ :
" بركة الطعام الوضوء قبله و بعده " .
و قد تكلمنا عليه في " الأحاديث الضعيفة " ( رقم 168 )
ابن ماجة ( 584 و 591 )
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے غسل فرمایا اور بعد میں رومال لایا گیا تو آپ نے اسے قبول نہ فرمایا بلکہ پانی کو ہاتھوں کے ساتھ اس طرح جھاڑنے لگے۔
حدیث حاشیہ:
ہاتھوں سے پانی جھاڑنے سے یہ ثابت ہوا کہ وضو یا غسل کے بعد پانی اعضاء پر باقی رہنا ضروری نہیں، اسے صاف کیا جا سکتا ہے، ہاتھوں سے یا رومال اور تولیے وغیرہ سے۔ بعض لوگوں نے اس روایت سے تولیے کا استعمال ناپسندیدہ قرار دیا ہے مگر یہ استدلال درست نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے غسل کیا، تو آپ کے لیے تولیہ لایا گیا تو آپ نے اسے نہیں چھوا ۱؎ اور پانی کو ہاتھ سے پونچھ کر اس طرح جھاڑنے لگے۔۲؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : ممکن ہے آپ کو اس کی ضرورت نہ رہی ہو، یا تولیہ صاف نہ رہا ہو جس سے آپ نے بدن پوچھنے کو ناپسند کیا ہو، لہٰذا یہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس روایت کے منافی نہیں ہے جس میں ہے: «كان للنبي رسول الله صلى الله عليه وسلم خرقة ينشف بها بعد الوضوئ» اور معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بھی منافی نہیں جس میں ہے: «رأيت رسول الله رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا توضأ مسح وجهه بطرف ثوبه» اگرچہ ان دونوں حدیثوں میں کلام ہے لیکن ایک دوسرے سے تقویت پا رہی ہیں۔ ۲؎ : اس سے ہاتھ سے پانی پونچھ کر جھاڑنے کا جواز ثابت ہوا، اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ ضعیف ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Prophet (ﷺ) performed Ghusl and a cloth was brought to him, but he did not touch it, and he started doing like this with the water. (Sahih)