موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ الْإِحْصَاءِ فِي الصَّدَقَةِ)
حکم : صحیح
2551 . أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ حَجَّاجٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ أَنَّهَا جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ لَيْسَ لِي شَيْءٌ إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ فِي أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ فَقَالَ ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ وَلَا تُوكِي فَيُوكِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ
سنن نسائی:
کتاب: زکاۃ سے متعلق احکام و مسائل
باب: گن گن کر صدقہ کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
2551. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے مروی ہے کہ میں نبیﷺ کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا: اے اللہ کے نبی! میرے پاس ذاتی مال تو کوئی نہیں مگر جو (میرے خاوند) حضرت زبیر ؓ مجھے لا کر دیتے ہیں، کیا مجھے گناہ ہوگا اگر میں اس سے عطیہ وغیرہ دوں؟ آپ نے فرمایا: ”جتنی گنجائش ہو، عطیے دے اور باندھ باندھ کر نہ رکھ ورنہ اللہ تعالیٰ بھی تجھ پر باندھ دے گا۔“