Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Asking For Help)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2586.
حضرت عائذ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا اور آپ سے کچھ مانگنے لگا۔ آپ نے اسے دے دیا۔ جب اس نے اپنا پاؤں دروازے کی دہلیز پر رکھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم مانگنے کی قباحت (یا سزا و گناہ) جان لو تو تم میں سے کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جائے۔“
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2587
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2585
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2587
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت عائذ بن عمرو ؓ سے منقول ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا اور آپ سے کچھ مانگنے لگا۔ آپ نے اسے دے دیا۔ جب اس نے اپنا پاؤں دروازے کی دہلیز پر رکھا تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم مانگنے کی قباحت (یا سزا و گناہ) جان لو تو تم میں سے کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عائذ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور اس نے آپ سے مانگا تو آپ نے اسے دیا۔ جب (وہ لوٹ کر چلا اور) اس نے اپنا پیر دروازے کے چوکھٹ پر رکھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم لوگ جان پاتے کہ بھیک مانگنے میں کیا (برائی) ہے تو کوئی کسی کے پاس کچھ بھی مانگنے نہ جاتا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from ‘A’idh bin ‘Amr that a man came to the Prophet (ﷺ) and asked him and he gave him, and when he placed his foot on the threshold the Messenger of Allah (ﷺ) said: “If you knew how bad begging is, no one would go to anyone else and ask him for anything.” (Hasan)