Sunan-nasai:
The Book of Zakah
(Chapter: Buying Something That One Has Given In Charity)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2617.
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں صدقہ کیا۔ کچھ عرصے کے بعد حضرت عمر ؓ نے دیکھا کہ وہ گھوڑا فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے ارادہ فرمایا کہ میں ہی اسے خرید لوں، پھر وہ رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور اس بارے میں آپ سے مشورہ طلب کیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اپنا کیا ہوا صدقہ دوبارہ نہ لے۔“
تشریح:
اپنا کیا ہوا صدقہ اپنے اختیار سے، مثلاً: خرید کر یا رجوع کر کے تو واپس نہیں لے سکتا، البتہ اگر غیر اختیاری طور پر اس کے پاس آجائے، مثلاً: جسے صدقہ دیا تھا وہ فوت ہوگیا اور یہ صدقہ کرنے والا اس کا وارث بنتا ہے اور وراثت میں وہی صدقہ اسے واپس مل جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۹) بعض اہل علم نے اس حدیث سے یہ استنباط بھی کیا ہے: ”جس لونڈی کو آزاد کرے، اس سے پھر نکاح نہ کرے کیونکہ یہ بھی صدقے میں رجوع ہی کی صورت ہے۔“ حالانکہ یہ تو احسان پر احسان ہے اور حدیث صحیح میں اسے دگنے ثواب کا سبب بھی قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري:، العلم، حدیث: ۹۷) خود رسول اللہﷺ نے حضرت صفیہؓ کو آزاد کر کے ان سے نکاح فرمایا، لہٰذا یہ استنباط درست نہیں۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: ۵۰۸۶، وصحیح مسلم، النکاح، حدیث: ۱۳۶۵)
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2618
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2616
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2618
تمہید کتاب
زکاۃ کے لغوی معنی پاکیزگی اور برکت کے ہیں۔ شریعت میں زکاۃ سے مراد نصاب کو پہنچے ہوئے مال کا مقررہ حصہ سال گزرنے پر ثواب کی نیت سے فقرائ، مساکین اور دوسرے ضرورت مند افراد کو دینا ہے۔ چونکہ اس فعل سے انسان کے مال میں برکت ہوتی ہے، اللہ تعالیٰ آفات سے بچاتا ہے، دنیا میں مال اور آخرت میں ثواب کو بڑھاتا ہے، مال پاک ہو جاتا ہے اور انسان کا نفس بھی رذائل اور دنیا کی محبت سے پاک ہو جاتا ہے، اس لیے اس فعل کو زکاۃ جیسے جامع لفظ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اسلام کے ارکان میں سے ہے اور اس کی فرضیت قطعی ہے۔ ویسے تو زکاۃ ہر شرع میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے، مگر اس کے نصاب اور مقدار وغیرہ کا تعین مدنی دور میں 2 ہجری کو کیا گیا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں زکاۃ کو صدقہ بھی کہا گیا ہے۔ اور فرض کے علاوہ نفل کو بھی اسی نام سے ذکر کیا گیا ہے جس طرح صلاۃ، فرض اور نفل دونوں کو کہا جاتا ہے۔ صلاۃ بھی زکاۃ کی طرح ہر دین میں شروع سے رہی ہے۔ اور اسلام میں بھی شروع ہی سے اس کا حکم دیا گیا ہے مگر اس کی فرض مقدار اور ضروری اوقات کا تعین ہجرت کے قریب معراج کی رات ہوا۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ میں ان دونوں فرائض کو عموماً اکٹھا ہی ذکر کیا گیا ہے۔ ان کا مرتبہ شہادتین کے بعد ہے، البتہ صلاۃ کا درجہ زکاۃ سے مقدم ہے کیونکہ صلاۃ خالص عبادت ہے جبکہ زکاۃ عبادت کے ساتھ ساتھ حقوق العباد میں سے بھی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عمر ؓ نے ایک گھوڑا اللہ تعالیٰ کے راستے میں صدقہ کیا۔ کچھ عرصے کے بعد حضرت عمر ؓ نے دیکھا کہ وہ گھوڑا فروخت کیا جا رہا ہے تو انھوں نے ارادہ فرمایا کہ میں ہی اسے خرید لوں، پھر وہ رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور اس بارے میں آپ سے مشورہ طلب کیا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اپنا کیا ہوا صدقہ دوبارہ نہ لے۔“
حدیث حاشیہ:
اپنا کیا ہوا صدقہ اپنے اختیار سے، مثلاً: خرید کر یا رجوع کر کے تو واپس نہیں لے سکتا، البتہ اگر غیر اختیاری طور پر اس کے پاس آجائے، مثلاً: جسے صدقہ دیا تھا وہ فوت ہوگیا اور یہ صدقہ کرنے والا اس کا وارث بنتا ہے اور وراثت میں وہی صدقہ اسے واپس مل جائے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم، الصیام، حدیث: ۱۱۴۹) بعض اہل علم نے اس حدیث سے یہ استنباط بھی کیا ہے: ”جس لونڈی کو آزاد کرے، اس سے پھر نکاح نہ کرے کیونکہ یہ بھی صدقے میں رجوع ہی کی صورت ہے۔“ حالانکہ یہ تو احسان پر احسان ہے اور حدیث صحیح میں اسے دگنے ثواب کا سبب بھی قرار دیا ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاري:، العلم، حدیث: ۹۷) خود رسول اللہﷺ نے حضرت صفیہؓ کو آزاد کر کے ان سے نکاح فرمایا، لہٰذا یہ استنباط درست نہیں۔ دیکھیے: (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: ۵۰۸۶، وصحیح مسلم، النکاح، حدیث: ۱۳۶۵)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ عمر ؓ نے ایک گھوڑا اللہ کی راہ میں صدقہ کیا، اس کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ وہ بیچا جا رہا ہے۔ تو انہوں نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا، وہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور آپ سے اس بارے میں اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا: ”اپنا صدقہ واپس نہ لو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Salim bin ‘Abdullah that ‘Abdullah bin ‘Umar used to narrate that ‘Umar gave a horse in charity for the sake of Allah, the Mighty and Sublime, and he found it being offered for sale after that. He wanted to buy it, then he went to the Messenger of Allah (ﷺ) and asked him about that. The Messenger of Allah (ﷺ) said: “Do not take back what you have given in charity.” (Sahih).