Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Obligation Of Hajj)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2620.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (خطبے کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض فرما دیا ہے۔“ حضرت اقرع بن حابس تمیمی ؓ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش ہوگئے، پھر فرمایا: ”اگر میں ”ہاں“ کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے۔ حج صرف ایک ہی (دفعہ فرض) ہے۔“
تشریح:
”نہ سنتے اور نہ اطاعت کرتے۔“ یعنی اس پر عمل کرنا تمھاری طاقت میں نہ ہوتا۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: " صحيح الإسناد " ! ووافقه
الذهبي! ورواه ابن الجارود مختصراً) .
إسناده: حدثنا زهير بن حرب وعثمان بن أبي شيبة- المعنى- قالا: ثنا يزيد
ابن هارون عن سفيان بن حسين عن الزهري عن أبي سنان عن ابن عباس.
قال أبو داود: " هو أبو سنان الدُؤَلِي، كذا قال عبد الجليل بن حميد وسليمان
ابن كثير جميعاً عن الزهري. وقال عقيل: سنان ".
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير أبي سنان الدّؤَلي- واسمه
يزيد بن أمية-، وهو ثقة.
لكن سفيان بن حسين قد تكلموا في روايته عن الزهري خاصة، ولولا ذلك
لكان الإسناد صحيحاً؛ إلا أنه قد تابعه من ذكر المصنف رحمه الله تعالى وغيرهم،
كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (1/352) : ثنا يزيد... به.
وأخرجه ابن ماجه (2/208) من طريق أخرى عن يزيد بن هارون... به.
وصححه الحاكم (1/441) ! ووافقه الذهبي!
وأما متابعة عبد الجليل بن حميد؛ فأخرجها النسائي (2/2) .
وأما متابعة سليمان بن كثير؛ فوصلها الدارمي (2/29) ، والبيهقي (4/326) ،
وأحمد (1/255 و 290) .
وتابعه أيضا: محمد بن أبي حفصة وزَمْعَة: عند أحمد (1/370 و 371) .
وتابعه عكرمة عن ابنِ عباس... به مختصراً: أخرجه أبو داود الطيالسي
(1/202/978) : حدثنا شرِيكٌ وسَلام عن عكرمة... به.
وأخرجه الدارمي وأحمد (1/301 و 323 و 325) عن شريك وحده.
وتابعهما سِمَاكٌ عن عكرمة... به: رواه ابن الجارود (410) .
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2621
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2619
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2621
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ (خطبے کے لیے) کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض فرما دیا ہے۔“ حضرت اقرع بن حابس تمیمی ؓ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! کیا ہر سال؟ آپ خاموش ہوگئے، پھر فرمایا: ”اگر میں ”ہاں“ کہہ دیتا تو ہر سال واجب ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے۔ حج صرف ایک ہی (دفعہ فرض) ہے۔“
حدیث حاشیہ:
”نہ سنتے اور نہ اطاعت کرتے۔“ یعنی اس پر عمل کرنا تمھاری طاقت میں نہ ہوتا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے“، تو اقرع بن حابس تمیمی ؓ نے پوچھا: ہر سال؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر آپ نے بعد میں فرمایا: ”اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال (حج) فرض ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے، لیکن حج ایک بار ہی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that the Messenger of Allah (ﷺ) stood up and said: “Allah, Most High, has decreed Hajj for you.” Al-Aqra’ bin Habis At-Tamimi said: “Every year, Messenger of Allah (ﷺ) ?” But he remained silent, then he said: “If I said yes, it would become obligatory, then you would not hear and obey. Rather it is just one Hajj.” (Sahih)