Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Performing Hajj With A Young Child)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2648.
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ (حج سے) واپس (مدینہ منورہ کو) تشریف لا رہے تھے۔ جب مقام روحاء پر پہنچے تو کچھ لوگوں سے ملے۔ اپ نے فرمایا: ”تم کون ہوں؟“ انھوں نے عرض کیا: ہم مسلمان ہیں، پھر وہ کہنے لگے: آپ کون ہو؟ حاضرین نے بتایا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں۔ تو ان کی ایک عورت نے ڈولی سے ایک بچہ اٹھایا اور کہنے لگی: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اور ثواب تیرے لیے ہے۔“
تشریح:
یہ لوگ بھی حج ہی سے واپس آرہے تھے۔ ”روحاء“ مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک جگہ کا نام ہے جو کہ مدینہ منورہ سے تقریباً چالیس میل کے فاصلے پر ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2649
٧
ترقيم دار المعرفة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار المعرفہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
2647
٨
ترقيم أبي غدّة (دار السلام)
ترقیم ابو غدہ (دار السلام)
2649
تمہید کتاب
حج ارکان اسلام میں سے ایک رکن ہے۔ ان ارکان کے چھوڑنے سے کفر واسلام میں امتیاز ختم ہو جاتا ہے۔ حج کے لغوی معنی قصد کرنا ہیں مگر شریعت اسلامیہ میں اس سے مراد چند معین ایام میں مخصوص طریقے اور اعمال کے ساتھ بیت اللہ کی زیارت کرنا ہے۔ حج کا مقصد بیت اللہ کی تعظیم ہے جو کہ مسلمانوں کا مرکز اور ان کی وحدت کا ضامن ہے۔ اس کی طرف تمام مسلمان قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھتے ہیں۔ حج میں مسلمانوں کا عظیم اجتماع ہوتا ہے۔ جس کی نظیر پیش کرنے سے تمام ادیان ومذاہب قاصر ہیں۔ اس سے مسلمانوں میں باہمی ربط وتعاون، آپس میں تعارف و الفت اور محبت و مودت کے جذبات ترقی پاتے ہیں۔ ہر علاقہ وملک کے لوگ، ہر رنگ ونسل سے تعلق رکھنے والے جن کی زبانیں مختلف ہوتی ہیں مگر دلی جذبات ایک سے ہوتے ہیں، ان کی بود وباش مختلف، مگر ان کی زبان پر ایک ہی ترانہ ہوتا ہے۔ حج کے ارکان کی ادائیگی کے وقت ان کا لباس بھی ایک ہی ہوتا ہے۔ نہ دنگا فساد، نہ لڑائی جھگڑا، نہ گالم گلوچ۔ حج زندگی میں ایک دفعہ فرض ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرضیت حج کے بعد ایک ہی حج ادا فرمایا تھا۔ حج کی ادائیگی میں حضرت ابراہیمؑ، ان کی زوجہ محترمہ حضرت ہاجرہ اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل ؑکی یاد تازہ ہوتی ہے جو سب سے پہلے اس عبادت کو ادا کرنے والے تھے۔ بیت اللہ بھی انھی دو عظیم شخصیات کا تعمیر کردہ ہے۔ حج کا اعلان بھی حضرت ابراہیم ؑ کی زبانی ہوا۔ حج خلوص، للہیت، قربانی، صبر اور مسلمانوں کی شان وشوکت کا عظيم مظہر ہے جس کی مثال ناپید ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ (حج سے) واپس (مدینہ منورہ کو) تشریف لا رہے تھے۔ جب مقام روحاء پر پہنچے تو کچھ لوگوں سے ملے۔ اپ نے فرمایا: ”تم کون ہوں؟“ انھوں نے عرض کیا: ہم مسلمان ہیں، پھر وہ کہنے لگے: آپ کون ہو؟ حاضرین نے بتایا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں۔ تو ان کی ایک عورت نے ڈولی سے ایک بچہ اٹھایا اور کہنے لگی: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ اور ثواب تیرے لیے ہے۔“
حدیث حاشیہ:
یہ لوگ بھی حج ہی سے واپس آرہے تھے۔ ”روحاء“ مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک جگہ کا نام ہے جو کہ مدینہ منورہ سے تقریباً چالیس میل کے فاصلے پر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ چلے جب روحاء پہنچے تو کچھ لوگوں سے ملے تو آپ نے پوچھا: ”تم کون لوگ ہو؟“ ان لوگوں نے کہا: ہم مسلمان ہیں، پھر ان لوگوں نے پوچھا: آپ کون ہیں؟ لوگوں نے بتایا: ”آپ اللہ کے رسول ہیں“، یہ سن کر ایک عورت نے کجاوے سے ایک بچے کو نکالا، اور پوچھنے لگی: کیا اس کے لیے حج ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں اور ثواب تمہیں ملے گا۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎: مکہ کے راستے میں مدینہ سے ۳۶ میل (۷۵ کلومیٹر) کی دوری پر ایک مقام کا نام ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) set out and when he was in Ar-Rawha’ he met some people and said: ‘Who are you?’ They said: ‘Muslims.’ They said: ‘Who are you?’ They said: ‘The Messenger of Allah (ﷺ).’ A woman brought a child out of the litter and said: ‘Is there Hajj for this one?’ He said: ‘Yes, and you will be rewarded.” (Sahih)