Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Performing Ghusl to Initiate Ihrams)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2663.
حضرت اسماء بن عمیس ؓ سے روایت ہے کہ مقام بیداء میں انھوں نے محمد بن ابوبکر صدیق کو جنا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اسماء سے کہو وہ غسل کرے اور احرام باندھ لے۔“
تشریح:
(1) حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ یہ واقعہ سفر حجۃ الوادع کا ہے۔ احرام سے قبل اسی وادی میں محمد بن ابوبکر پیدا ہوئے۔ (2) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو غسل کا حکم طہارت کے لیے نہیں تھا کیونکہ یہ تو نفاس کا وقت تھا بلکہ یہ غسل احرام کے لیے تھا۔ معلوم ہوا غسل احرام کی سنت ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفاس والی عورت کو غسل کا حکم نہ دیتے، البتہ یہ واجب نہیں۔ غسل کی جگہ وضو بھی کفایت کر سکتا ہے مگر افضل غسل ہی ہے۔
حضرت اسماء بن عمیس ؓ سے روایت ہے کہ مقام بیداء میں انھوں نے محمد بن ابوبکر صدیق کو جنا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے اس بات کا تذکرہ رسول اللہ ﷺ سے کیا تو آپ نے فرمایا: ”اسماء سے کہو وہ غسل کرے اور احرام باندھ لے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ تھیں۔ یہ واقعہ سفر حجۃ الوادع کا ہے۔ احرام سے قبل اسی وادی میں محمد بن ابوبکر پیدا ہوئے۔ (2) حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو غسل کا حکم طہارت کے لیے نہیں تھا کیونکہ یہ تو نفاس کا وقت تھا بلکہ یہ غسل احرام کے لیے تھا۔ معلوم ہوا غسل احرام کی سنت ہے ورنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نفاس والی عورت کو غسل کا حکم نہ دیتے، البتہ یہ واجب نہیں۔ غسل کی جگہ وضو بھی کفایت کر سکتا ہے مگر افضل غسل ہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسماء بنت عمیس رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے محمد بن ابی بکر صدیق کو بیداء میں جنا تو ابوبکر ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”ان سے کہو کہ غسل کر لیں پھر لبیک پکاریں۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ غسل نظافت کے لیے ہے طہارت کے لیے نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Asma’ bint ‘Umais that she gave birth to Muhammad bin Abi Bakr As Siddiq in Al-Baida’. Abu Bakr (RA) told the Messenger of Allah (ﷺ) about that, and he said: “Tell her to perform Ghusl then begin the Talbiyah.” (Sahih)