مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2717.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے چند دن قبل (حج کو) نکلے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے، وہ حج کا احرام باندھے اور جو عمرے کا احرام باندھنا چاہے، وہ عمرے کا احرام باندھے۔“
تشریح:
ابتداء میں تو ایسے ہی تھا کہ حج اور عمرے کے احرام میں اختیار تھا۔ بعد میں آپ نے وحی کی بنا پر عمرہ لازم فرما دیا کہ جن لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھ رکھا ہے اگر ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں تو حج کا احرام عمرے سے بدل کر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو جائیں اور جن کے ساتھ قربانی کے جانور ہیں، وہ حج کے ساتھ عمرہ بھی داخل کر لیں لیکن عمرہ کرنے کے بعد حلال نہ ہوں۔
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ ذوالحجہ کا چاند طلوع ہونے سے چند دن قبل (حج کو) نکلے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جو شخص صرف حج کا احرام باندھنا چاہے، وہ حج کا احرام باندھے اور جو عمرے کا احرام باندھنا چاہے، وہ عمرے کا احرام باندھے۔“
حدیث حاشیہ:
ابتداء میں تو ایسے ہی تھا کہ حج اور عمرے کے احرام میں اختیار تھا۔ بعد میں آپ نے وحی کی بنا پر عمرہ لازم فرما دیا کہ جن لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھ رکھا ہے اگر ان کے پاس قربانی کا جانور نہیں تو حج کا احرام عمرے سے بدل کر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو جائیں اور جن کے ساتھ قربانی کے جانور ہیں، وہ حج کے ساتھ عمرہ بھی داخل کر لیں لیکن عمرہ کرنے کے بعد حلال نہ ہوں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ اس حال میں نکلے کہ (چند دنوں کے بعد) ہم ذی الحجہ کا چاند دیکھنے ہی والے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو حج کا احرام باندھنا چاہے حج کا احرام باندھ لے، اور جو عمرہ کا احرام باندھنا چاہے عمرہ کا احرام باندھ لے۔“۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مدینہ سے یہ روانگی ذی القعدہ کی پچیسویں تاریخ کو ہوئی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “We went out with the Messenger of Allah (ﷺ) around the time of the new moon of Dhul Hijjah, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever wishes to enter Ihram for Hajj, let him do so, and whoever wishes to enter Ihram for 'Umrah, let him do so.” (Sahih)