موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابٌ كَيْفَ التَّلْبِيَةُ)
حکم : صحیح
2750 . أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَتْ تَلْبِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَزَادَ فِيهِ ابْنُ عُمَرَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ
سنن نسائی:
کتاب: مواقیت کا بیان
باب: لبیک کیسے کہا جائے؟
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
2750. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ کی لبیک اس طرح تھی: [لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ! لَبَّيْكَ … لَا شَرِيكَ لَكَ] ”میں حاضر ہوں۔ اے اللہ! میں حاضر ہوں۔ میں حاضر ہوں۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔ میں حاضر ہوں۔ بلا شبہ تمام تعریفیں اور احسانات تیرے ساتھ خاص ہیں اور حکومت بھی تیری ہے۔ تیرا کوئی شریک نہیں۔“ حضرت ابن عمر ؓ نے اس میں یہ الفاظ (اپنی طرف سے) بڑھائے: [لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ] ”حاضر ہوں، حاضر ہوں اور اپنے آپ کو تیرے حضور پیش کرتا ہوں۔ ہر قسم کی بھلائی تیرے ہی ہاتھوں میں ہے۔ ہمارا مانگنا بھی تجھی سے ہے اور عمل بھی تیرے ہی لیے ہے۔“