Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Rasing The Voice When Entering Ihram)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2753.
حضرت سائب ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبریل ؑ آئے اور کہنے لگے: اے محمد! اپنے ساتھیوں کو حکم دیں کہ لبیک بلند آواز سے کہیں۔“
تشریح:
ذکر اگرچہ آہستہ بہتر ہوتا ہے مگر جو ذکر شعار کا درجہ حاصل کر لے اور ہر کسی پر لازم ہو، اسے بلند آواز سے ادا کرنا افضل ہوتا ہے جیسے تکبیرات اور لبیک وغیرہ، تاکہ دوسروں کو بھی رغبت ہو اور جو شخص نہیں جانتا، وہ بھی سیکھ لے، نیز تلبیہ احرام کی خصوصی علامت ہے کیونکہ لباس تو کوئی بھی پہن سکتا ہے، لہٰذا تلبیہ بلند آواز سے کہا جائے تاکہ احرام کا اعلان ہو جیسے قربانی کے جانور (جو بیت اللہ کو بھیجے جائیں) کے گلے میں قلادہ ڈالنا۔
حضرت سائب ؓ سے روایت ہے، رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبریل ؑ آئے اور کہنے لگے: اے محمد! اپنے ساتھیوں کو حکم دیں کہ لبیک بلند آواز سے کہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ذکر اگرچہ آہستہ بہتر ہوتا ہے مگر جو ذکر شعار کا درجہ حاصل کر لے اور ہر کسی پر لازم ہو، اسے بلند آواز سے ادا کرنا افضل ہوتا ہے جیسے تکبیرات اور لبیک وغیرہ، تاکہ دوسروں کو بھی رغبت ہو اور جو شخص نہیں جانتا، وہ بھی سیکھ لے، نیز تلبیہ احرام کی خصوصی علامت ہے کیونکہ لباس تو کوئی بھی پہن سکتا ہے، لہٰذا تلبیہ بلند آواز سے کہا جائے تاکہ احرام کا اعلان ہو جیسے قربانی کے جانور (جو بیت اللہ کو بھیجے جائیں) کے گلے میں قلادہ ڈالنا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سائب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل آئے اور انہوں نے مجھ سے کہا: محمد! آپ اپنے اصحاب کو حکم دیجئیے کہ وہ تلبیہ میں اپنی آواز بلند کریں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Khallád bin As-Sa’ib, from his father that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Jibril came to me and said: ‘ Muhammad (ﷺ)! Tell your Companions to raise their voices when reciting the Talbiyah.” (Sahih)