Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Stipulating Conditions In Hajj)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2765.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ضباعہؓ نے حج کا ارادہ کیا تو نبیﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ (احرام کے وقت) شرط لگا لیں تو انھوں نے رسول اللہﷺ کے حکم سے ایسے ہی کیا۔
تشریح:
(1) یہ روایت مجمل ہے۔ تفصیل یوں ہے کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیمار تھیں۔ انھیں خطرہ تھا کہ بیماری بڑھ سکتی ہے۔ ادھر حج کا وقت قریب تھا۔ انھوں نے یہ اشکال رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ”تم احرام کے وقت یہ شرط لگا لو کہ یا اللہ! جہاں میں عاجز آگئی حلال ہو جاؤں گی۔ اگر راستے میں بیماری بڑھ جائے اور تم عاجز آجاؤ تو احرام کھول لینا۔“ ان الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پہ دم یا قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور محدثین اسی کے قائل ہیں۔ دیگر اہل علم شرط کے قائل نہیں۔ وہ اس روایت کو حضرت ضباعہؓ کے ساتھ خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی دلیل چاہیے، خصوصاً جبکہ حضرت عمر، عثمان، علی ابن مسعود اور عائشہ رضی اللہ عنہم جیسے مجتہد صحابہ بھی شرط کے قائل ہیں۔ (2) حدیث حج کے متعلق ہے لیکن عمرے کا حکم بھی یہی ہے۔ (3) اس حدیث میں عذر بیماری کا ہے۔ لیکن دوسرے اعذار کا حکم بھی یہی ہے۔ (4) اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو وہیں ذبح کر دیا جائے گا، خواہ حل ہو یا حرم۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ضباعہؓ نے حج کا ارادہ کیا تو نبیﷺ نے انھیں حکم دیا کہ وہ (احرام کے وقت) شرط لگا لیں تو انھوں نے رسول اللہﷺ کے حکم سے ایسے ہی کیا۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ روایت مجمل ہے۔ تفصیل یوں ہے کہ حضرت ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ بیمار تھیں۔ انھیں خطرہ تھا کہ بیماری بڑھ سکتی ہے۔ ادھر حج کا وقت قریب تھا۔ انھوں نے یہ اشکال رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ”تم احرام کے وقت یہ شرط لگا لو کہ یا اللہ! جہاں میں عاجز آگئی حلال ہو جاؤں گی۔ اگر راستے میں بیماری بڑھ جائے اور تم عاجز آجاؤ تو احرام کھول لینا۔“ ان الفاظ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس پہ دم یا قضا واجب نہیں ہوگی۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اور محدثین اسی کے قائل ہیں۔ دیگر اہل علم شرط کے قائل نہیں۔ وہ اس روایت کو حضرت ضباعہؓ کے ساتھ خاص کرتے ہیں مگر اس تخصیص کی دلیل چاہیے، خصوصاً جبکہ حضرت عمر، عثمان، علی ابن مسعود اور عائشہ رضی اللہ عنہم جیسے مجتہد صحابہ بھی شرط کے قائل ہیں۔ (2) حدیث حج کے متعلق ہے لیکن عمرے کا حکم بھی یہی ہے۔ (3) اس حدیث میں عذر بیماری کا ہے۔ لیکن دوسرے اعذار کا حکم بھی یہی ہے۔ (4) اگر قربانی کا جانور ساتھ ہو تو وہیں ذبح کر دیا جائے گا، خواہ حل ہو یا حرم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ضباعہ ؓ نے حج کا ارادہ کیا، تو نبی اکرم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ وہ شرط کر لیں۱؎ تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے حکم سے ایسا ہی کیا۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی تلبیہ پکارے وقت اس بات کی شرط کر لیں کہ اگر میں کسی وجہ سے مکہ تک نہیں پہنچ سکی تو جہاں تک پہنچ سکوں گی وہیں احرام کھول ڈالوں گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn ‘Abbas that Duba’ah wanted to perform Hajj, so the Prophet (ﷺ) told her to stipulate a condition, and she acted upon the command of the Messenger of Allah (ﷺ) .(Sahih)