Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Twisting The Garlands)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2775.
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ مدینہ منورہ سے قربانی کے جانور مکہ مکرمہ کو بھیجا کرتے تھے۔ میں آپ کے قربانی کے جانوروں کے قلادے (رسیاں) بٹتی تھی، پھر آپ ان چیزوں سے پرہیز نہیں فرماتے تھے جن سے ایک محرم پرہیز کرتا ہے۔
تشریح:
(1) یہ بھی قربانی کی ایک صورت ہے کہ خود انسان اپنے گھر میں ٹھہرے اور قربانی کے جانور کسی معتمد شخص کے ہاتھ مکہ مکرمہ بھیج دے کہ وہاں حرم میں ذبح ہوں۔ اور یہ افضل قربانی ہے۔ (2) ”پرہیز نہیں فرماتے تھے۔“ یعنی اس طرح جانور حرم میں بھیج دینے سے بھیجنے والا محرم نہیں بن جاتا کہ اس پر احرام کی پابندیاں لاگو ہوں بلکہ عام کپڑے پہنے گا اور جماع وغیرہ بھی کر سکے گا، البتہ ایک اور روایت میں قربانی کی نیت رکھنے والے شخص کو ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد حجامت (بال اور ناخن کاٹنے) سے روکا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: ۱۹۷۷) مگر اس کا جانور بھیجنے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ حکم تو ہر قربانی کرنے والے کے لیے ہے، یہاں کرے یا حرم میں بھیجے۔ (3) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ جانور حرم کو بھیجنے والا محرم ہو جاتا ہے، مگر یہ خیال درست نہیں۔ واللہ أعلم
حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ مدینہ منورہ سے قربانی کے جانور مکہ مکرمہ کو بھیجا کرتے تھے۔ میں آپ کے قربانی کے جانوروں کے قلادے (رسیاں) بٹتی تھی، پھر آپ ان چیزوں سے پرہیز نہیں فرماتے تھے جن سے ایک محرم پرہیز کرتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ بھی قربانی کی ایک صورت ہے کہ خود انسان اپنے گھر میں ٹھہرے اور قربانی کے جانور کسی معتمد شخص کے ہاتھ مکہ مکرمہ بھیج دے کہ وہاں حرم میں ذبح ہوں۔ اور یہ افضل قربانی ہے۔ (2) ”پرہیز نہیں فرماتے تھے۔“ یعنی اس طرح جانور حرم میں بھیج دینے سے بھیجنے والا محرم نہیں بن جاتا کہ اس پر احرام کی پابندیاں لاگو ہوں بلکہ عام کپڑے پہنے گا اور جماع وغیرہ بھی کر سکے گا، البتہ ایک اور روایت میں قربانی کی نیت رکھنے والے شخص کو ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد حجامت (بال اور ناخن کاٹنے) سے روکا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، الأضاحي، حدیث: ۱۹۷۷) مگر اس کا جانور بھیجنے سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ حکم تو ہر قربانی کرنے والے کے لیے ہے، یہاں کرے یا حرم میں بھیجے۔ (3) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ جانور حرم کو بھیجنے والا محرم ہو جاتا ہے، مگر یہ خیال درست نہیں۔ واللہ أعلم
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ سے ہدی (قربانی کے جانور) بھیجتے تھے تو میں آپ کی ہدی کے ہار بٹتی تھی پھر آپ ان چیزوں میں سے کسی چیز سے بھی اجتناب نہ کرتے تھے جن چیزوں سے محرم اجتناب کرتا ہے۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس لیے کہ محض ہدی بھیجنے سے آدمی محرم نہیں ہوتا جب تک کہ وہ خود ہدی کے ساتھ نہ جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to send the Hadi from Al-Madinah, and I would twist the garlands for his Hadi, then he did not avoid anything that the person in Ihram avoids.” (Sahih)