Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: Garlanding Sheep)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2785.
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے قربانی والے جانوروں کے قلادے تیار کیا کرتی تھی جبکہ وہ جانور بکرے بکریاں تھے۔
تشریح:
معلوم ہوا بکریوں کو بھی قلادہ ڈالا جائے گا کیونکہ جو علت اونٹوں اور گایوں کو قلادہ ڈالنے کی ہے، وہ بکریوں میں بھی موجود ہے مگر مالکیہ اور احناف بکری کو قلادہ ڈالنے کے خلاف ہیں۔ کیونکہ ”بکری چھوٹا اور کمزور جانور ہے۔“ حالانکہ قلادہ کون سا من، دو من کا ہوتا ہے کہ بے چاری بکری مر جائے گی۔ وہ تو صرف ایک علامت ہے حرم کے جانور کی۔ بکری چھوٹا جانور ہے تو اس کے گلے میں چھوٹا قلادہ ڈال دیا جائے، نیز ایسی عقلی توجیہات وہاں کارآمد ہیں جہاں رسول اللہﷺ کو ہدایات دینے کے مترادف ہے۔ ممکن ہے امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کو یہ روایات نہ پہنچی ہوں، مگر بعد والوں کو تو پہنچ چکی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے تو ایک ہی حج فرمایا تھا۔ اس میں بکریاں نہیں لے گئے، حالانکہ احادیث میں صراحت ہے کہ آپ قربانی کے جانور حرم بھیجا کرتے تھے اور خود مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہتے تھے۔ اور یہ نبیﷺ کے حج مبارک سے پہلے کی بات ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه البخاري ومسلم.
وصححه الترمذي وابن الجارود) .
إسناده: حدثنا هنَّاد: ثنا وكيع عن سفيان عن منصور والأعمش عن إبراهيم
عن الأسود عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ غير هنَّاد- وهو ابن السَّرِيِّ
التميمي الكوفي-؛ فهو على شرط مسلم؛ وقد أخرجه من طريق أخرى كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (6/208) : ثنا وكيع: ثنا سفيان... به.
وأخرجه النسائي (2/22) من طريق أخرى عن سفيان عن منصور وحده.
وكذلك رواه ابن الجارود (426) .
ورواه الترمذي (909) وصححه، وهو رواية للبخاري (3/431) نحوه.
ثم أخرجه هو، ومسلم (4/90) ، والدارمي (2/65) ، وابن ماجه (2/264) ،
والبيهقي (5/232) ، وأحمد (2/41 و 42) من طرق أخرى عن الأعمش
وحده ... به.
وخالفهم شريك فقال: عن الأعمش سليمان عن مسلم عن مسروق عن
عائشة... به: أخرجه أحمد (6/110) .
وشريك: هو ابن عبد الله القاضي، وهو سيئ الحفظ، فلا يحتج به، لا سيما
عند المخالفة.
وتابعه الحكم عن إبراهيم... به نحوه: أخرجه مسلم والنسائي، والبيهقي
(5/533) .
وخالف هذه الطرق: عَبْثَرُ بن القاسم أبو زبَيْدٍ فقال: عن الأعمش عن أبي
سفيان عن جابر... به.
أخرجه أحمد (3/361) ، والبزار (2/20/1106) ، وقال البزار:
" لا نعلمه عن جابر إلا من هذا الوجه؛ إنما يرويه أصحاب الأعمش عنه عن
إبراهيم عن الأسود عن عائشة. ولم يتابع عبثر على قوله: (عن جابر) ".
قلت: وعبثر ثقة من رجال الشيخين؛ فإسناده صحيح لولا المخالفة، مع
احتمال أن يكون للأعمش إسنادان في هذا الحديث. والله تعالى أعلم.
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کے قربانی والے جانوروں کے قلادے تیار کیا کرتی تھی جبکہ وہ جانور بکرے بکریاں تھے۔
حدیث حاشیہ:
معلوم ہوا بکریوں کو بھی قلادہ ڈالا جائے گا کیونکہ جو علت اونٹوں اور گایوں کو قلادہ ڈالنے کی ہے، وہ بکریوں میں بھی موجود ہے مگر مالکیہ اور احناف بکری کو قلادہ ڈالنے کے خلاف ہیں۔ کیونکہ ”بکری چھوٹا اور کمزور جانور ہے۔“ حالانکہ قلادہ کون سا من، دو من کا ہوتا ہے کہ بے چاری بکری مر جائے گی۔ وہ تو صرف ایک علامت ہے حرم کے جانور کی۔ بکری چھوٹا جانور ہے تو اس کے گلے میں چھوٹا قلادہ ڈال دیا جائے، نیز ایسی عقلی توجیہات وہاں کارآمد ہیں جہاں رسول اللہﷺ کو ہدایات دینے کے مترادف ہے۔ ممکن ہے امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ کو یہ روایات نہ پہنچی ہوں، مگر بعد والوں کو تو پہنچ چکی ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ رسول اللہﷺ نے تو ایک ہی حج فرمایا تھا۔ اس میں بکریاں نہیں لے گئے، حالانکہ احادیث میں صراحت ہے کہ آپ قربانی کے جانور حرم بھیجا کرتے تھے اور خود مدینہ منورہ میں تشریف فرما رہتے تھے۔ اور یہ نبیﷺ کے حج مبارک سے پہلے کی بات ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کی ہدی کی بکریوں کے ہار بٹتی تھی (جو قربانی کے لیے مکہ بھیجی جاتی تھیں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Aishah (RA) said: “I used to twist the garlands for the sacrificial sheep of the Messenger of Allah (ﷺ) .“ (Sahih)