قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْيَ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2813 .   أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ وُهَيْبِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانُوا يُرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الْأَرْضِ وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرَ وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ وَعَفَا الْوَبَرْ وَانْسَلَخَ صَفَرْ أَوْ قَالَ دَخَلَ صَفَرْ فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَقَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحِلِّ قَالَ الْحِلُّ كُلُّهُ

سنن نسائی:

کتاب: مواقیت کا بیان 

  (

باب: جس آدمی کے ساتھ قربانی کاجانور نہ ہو ‘وہ حج کے احرام کو عمرے کے احرام میں بدل سکتا ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2813.   حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ اہل جاہلیت یہ سمجھتے تھے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا زمین پر سب سے بڑا گناہ ہے۔ وہ محرم کو صفر بنا لیا کرتے تھے اور کہتے تھے: جب اونٹوں کی پشت پر لگنے والے زخم ٹھیک ہو جائیں اور خوب اون اگ آئے اور صفر (محرم) گزر جائے، یا انھوں نے کہا: صفر کا مہینہ شروع ہو جائے تو پھر عمرہ کرنے والے کے لیے عمرہ حلال ہوتا ہے۔ نبیﷺ (حجۃ الوداع میں) اور آپ کے صحابہ چار ذوالحجہ کی صبح کو حج کی لبیک کہتے ہوئے مکہ مکرمہ پہنچے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ اس حج کے احرام کو عمرہ بنا لیں۔ یہ چیز ان کے نزدیک بڑی شاق تھی۔ (کہ وہ حلال ہو جائیں) تو انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کس قسم کی حلت؟ آپ نے فرمایا: ”پوری حلت۔“