قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: کِتَابُ الْمَوَاقِيتِ (بَابُ مَا يَجُوزُ لِلْمُحْرِمِ أَكْلُهُ مِنْ الصَّيْدِ)

حکم : صحیح الإسناد

ترجمة الباب:

2818 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ عُمَيْرِ بْنِ سَلَمَةَ الضَّمْرِيِّ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ الْبَهْزِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يُرِيدُ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ حَتَّى إِذَا كَانُوا بِالرَّوْحَاءِ إِذَا حِمَارُ وَحْشٍ عَقِيرٌ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعُوهُ فَإِنَّهُ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ صَاحِبُهُ فَجَاءَ الْبَهْزِيُّ وَهُوَ صَاحِبُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْكَ وَسَلَّمَ شَأْنَكُمْ بِهَذَا الْحِمَارِ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ فَقَسَّمَهُ بَيْنَ الرِّفَاقِ ثُمَّ مَضَى حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْأُثَايَةِ بَيْنَ الرُّوَيْثَةِ وَالْعَرْجِ إِذَا ظَبْيٌ حَاقِفٌ فِي ظِلٍّ وَفِيهِ سَهْمٌ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا يَقِفُ عِنْدَهُ لَا يُرِيبُهُ أَحَدٌ مِنْ النَّاسِ حَتَّى يُجَاوِزَهُ

سنن نسائی:

کتاب: مواقیت کا بیان 

  (

باب: محرم کے لیے کون سا شکار کھانا جائز ہے؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

2818.   حضرت (زید بن کعب) بہزی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ مکہ مکرمہ کے ارادے سے نکلے۔ آپ احرام باندھے ہوئے تھے حتیٰ کہ جب وہ (لوگ) مقام روحاء میں پہنچے تو انھوں نے ایک زخمی جنگلی گدھا دیکھا۔ اس بات کا تذکرہ رسول اللہﷺ سے کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اسے کچھ نہ کہو۔ ہو سکتا ہے اسے زخمی کرنے والا آجائے۔“ اتنے میں وہ بہزی بھی رسو ل اللہﷺ کے پاس آگیا جس نے اسے زخمی کیا تھا۔ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! اس جنگلی گدھے کو آپ اپنی مرضی کے مطابق استعمال فرمائیے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو (تقسیم کرنے کا) حکم دیا تو انھوں نے اسے تمام ساتھیوں میں تقسیم کر دیا، پھر آپ چل پڑے حتیٰ کہ جب رویثہ اور عرج کے درمیان اثایہ مقام پر پہنچے تو ایک ہرن سائے میں سر جھکائے کھڑا آرام کر رہا تھا اور اس میں ایک تیر گھسا ہوا تھا۔ رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کو حکم دیا: اس کے پاس کھڑا رہ تاکہ کوئی شخص اسے پریشان نہ کرے حتیٰ کہ قافلہ اس سے آگے گزر جائے۔