باب: اگر محرم شکار کی طرف اشارہ کرے اور غیر محرم اسے شکار کرے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: If A Muhrim Points Out Game And A Non-Muhrim Kills It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2826.
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ (لوگ) اپنے ایک سفر میں جا رہے تھے۔ ان میں سے کچھ محرم تھے، کچھ غیر محرم۔ ابو قتادہ نے کہا کہ میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو میں گھوڑے پر سوار ہوا۔ نیزہ پکڑا۔ میں نے ان سے مدد طلب کی مگر انھوں نے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے زبردستی ان میں سے کسی سے کوڑا چھینا اور گدھے پر حملہ کر دیا۔ میں نے اسے شکار کر لیا۔ انھوں نے بھی اس سے کھا لیا، پھر انھیں ڈر محسوس ہوا (کہ کہیں یہ ناجائز نہ ہو) تو نبیﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نے (شکار کی طرف) اشارہ کیا تھا؟ کیا تم نے کوئی مدد کی تھی؟‘‘ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کھا سکتے ہو۔‘‘
تشریح:
رسول اللہﷺ کے سوالات سے معلوم ہوا کہ اگر انھوں نے اشارہ کیا ہوتا یا کچھ مدد کی ہوتی تو ان کے لیے وہ شکار کھان جائز نہ ہوتا اور یہی باب کا مقصد ہے کیونکہ اشارہ یا تعاون کرنا شکار کرنے کے مترادف ہے۔ اور شکار کرنا محرم کے لیے ناجائز ہے۔
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ وہ (لوگ) اپنے ایک سفر میں جا رہے تھے۔ ان میں سے کچھ محرم تھے، کچھ غیر محرم۔ ابو قتادہ نے کہا کہ میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو میں گھوڑے پر سوار ہوا۔ نیزہ پکڑا۔ میں نے ان سے مدد طلب کی مگر انھوں نے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ میں نے زبردستی ان میں سے کسی سے کوڑا چھینا اور گدھے پر حملہ کر دیا۔ میں نے اسے شکار کر لیا۔ انھوں نے بھی اس سے کھا لیا، پھر انھیں ڈر محسوس ہوا (کہ کہیں یہ ناجائز نہ ہو) تو نبیﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا تم نے (شکار کی طرف) اشارہ کیا تھا؟ کیا تم نے کوئی مدد کی تھی؟‘‘ انھوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’کھا سکتے ہو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
رسول اللہﷺ کے سوالات سے معلوم ہوا کہ اگر انھوں نے اشارہ کیا ہوتا یا کچھ مدد کی ہوتی تو ان کے لیے وہ شکار کھان جائز نہ ہوتا اور یہی باب کا مقصد ہے کیونکہ اشارہ یا تعاون کرنا شکار کرنے کے مترادف ہے۔ اور شکار کرنا محرم کے لیے ناجائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ سفر میں تھے ان میں سے بعض نے احرام باندھ رکھا تھا اور بعض بغیر احرام کے تھے ، میں نے ایک نیل گائے دیکھا تو میں اپنے گھوڑے پر سوار ہو گیا ، اور اپنا نیزہ لے لیا ، اور ان لوگوں سے مدد چاہی تو ان لوگوں نے مجھے مدد دینے سے انکار کیا تو میں نے ان میں سے ایک کا کوڑا اُچک لیا اور تیزی سے نیل گائے پر جھپٹا اور اسے پا لیا ( مار گرایا ) تو ان لوگوں نے اس کا گوشت کھایا پھر ڈرے ( کہ ہمارے لیے کھانا اس کا حلال تھا یا نہیں ) تو اس بارے میں نبی اکرم ﷺ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : ” کیا تم لوگوں نے اشارہ کیا تھا یا کسی طرح کی مدد کی تھی ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ، تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” پھر تو کھاؤ “ ۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abdullah bin Abi Qatadah narrated from his father that they were on a march, some of them in Ihram and some not in Ihram. He said: “I saw an onager so I mounted my horse and picked up a spear. I asked them to help me but they refused to help me. I snatched a whip from one of them and chased the onager and caught it. They ate of it but they were scared. The Prophet (ﷺ) was asked about that and he said: ‘Did you point (at it) or help him?’ They said, ‘No.’ He said: ‘Then eat.” (Sahih)