باب: اگر محرم شکار کی طرف اشارہ کرے اور غیر محرم اسے شکار کرے تو؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: If A Muhrim Points Out Game And A Non-Muhrim Kills It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2827.
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”تمھارے لیے خشکی کا شکار کھانا حلال ہے بشرطیکہ تم نے شکار نہ کیا ہو اور نہ تمھارے لیے شکار کیا گیا ہو۔“ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ) بیان کرتے ہیں کہ راوی حدیث عمرو بن ابی عمرو علم حدیث میں قوی نہیں اگرچہ امام مالک نے ان سے روایت لی ہے۔
تشریح:
(1) نبیﷺ کا یہ فرمان محرمین کے لیے ہے۔ خشکی کی قید اس لیے لگائی کہ سمندری شکار قرآن کی رو سے متفقہ طور پر محرم کے لیے بھی کرنا جائز ہے اور کھانا بھی، البتہ خشکی کا شکار محرم نہ خود کر سکتا ہے اور نہ کسی سے اس سلسلے میں تعاون کر سکتا ہے، ہاں کسی حلال شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، پھر وہ اس سے محرم کو تحفہ دے دے تو وہ کھا سکتا ہے، نیز اگر اس نے شکار محرم کے لیے کیا ہو تو محرم کے لیے وہ کھانا بھی جائز نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۸۲۱) (2) امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ایک راوی عمرو بن ابی عمرو کو ضعیف کہا ہے مگر کثیر محدثین نے اسے قوی کہا ہے حتیٰ کہ امام بخاری ومسلم رحمہما اللہ تو اس کی حدیثیں اپنی صحیحین میں لائے ہیں، لہٰذا یہ راوی ثقہ ہے۔ لیکن دوسری وجوہ سے یہ روایت ضعیف ہے، جس کی صراحت تخریج میں ہے، تاہم مسئلہ صحیح ہے۔
حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا: ”تمھارے لیے خشکی کا شکار کھانا حلال ہے بشرطیکہ تم نے شکار نہ کیا ہو اور نہ تمھارے لیے شکار کیا گیا ہو۔“ ابوعبدالرحمن (امام نسائی ؓ) بیان کرتے ہیں کہ راوی حدیث عمرو بن ابی عمرو علم حدیث میں قوی نہیں اگرچہ امام مالک نے ان سے روایت لی ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) نبیﷺ کا یہ فرمان محرمین کے لیے ہے۔ خشکی کی قید اس لیے لگائی کہ سمندری شکار قرآن کی رو سے متفقہ طور پر محرم کے لیے بھی کرنا جائز ہے اور کھانا بھی، البتہ خشکی کا شکار محرم نہ خود کر سکتا ہے اور نہ کسی سے اس سلسلے میں تعاون کر سکتا ہے، ہاں کسی حلال شخص نے اپنے لیے شکار کیا ہو، پھر وہ اس سے محرم کو تحفہ دے دے تو وہ کھا سکتا ہے، نیز اگر اس نے شکار محرم کے لیے کیا ہو تو محرم کے لیے وہ کھانا بھی جائز نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: ۲۸۲۱) (2) امام نسائی رحمہ اللہ نے اس حدیث کے ایک راوی عمرو بن ابی عمرو کو ضعیف کہا ہے مگر کثیر محدثین نے اسے قوی کہا ہے حتیٰ کہ امام بخاری ومسلم رحمہما اللہ تو اس کی حدیثیں اپنی صحیحین میں لائے ہیں، لہٰذا یہ راوی ثقہ ہے۔ لیکن دوسری وجوہ سے یہ روایت ضعیف ہے، جس کی صراحت تخریج میں ہے، تاہم مسئلہ صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”خشکی کا شکار تمہارے لیے حلال ہے جب تک کہ تم خود شکار نہ کرو، یا تمہارے لیے شکار نہ کیا جائے۔“ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس حدیث میں «عمرو بن ابی عمرو» قوی نہیں ہیں، گو امام مالک نے ان سے روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Land game is permissible for you so long as you do not hunt it, and it is not hunted for you.” (Da’if) Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Amar bin Abi ‘Amr is not strong in Hadith, even though Malik reported from him.