Sunan-nasai:
The Book of Hajj
(Chapter: The Prohibition Of Fighting In Makkah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2875.
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: ”بلا شبہ یہ شہر حرام ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ مجھ سے پہلے کسی کے لیے اس شہر میں لڑائی کرنی حلال نہ تھی اور مجھے بھی آج دن میں تھوڑی دیر کے لیے رخصت دی گئی ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے کی بنا پر (قیامت تک کے لیے) حرام رہے گا۔“
تشریح:
مکہ مکرمہ میں قتال کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، نبیﷺ کو مختصر وقت کے لیے قتال کی اجازت دی گئی تھی، پھر بعد میں قیامت کے لیے اس میں قتال کو حرام قرار دے دیا گیا، لہٰذا اب کسی صورت میں بھی مکہ مکرمہ میں قتال کرنا درست نہیں، ہاں اگر خارجی دشمن حملہ آور ہو تو ارض مقدسہ کا دفاع کرنا ضروری ہے، حدود حرم میں حدود کا نفاذ مختلفہ فیہ مسئلہ ہے جس کی وضاحت آئندہ اوراق میں آئے گی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجاه، وصححه ابن
الجارود) .
إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة: ثنا جرير عن منصور عن مجاهد عن
طاوس عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي.
والحديث أخرجه البخاري (4/38) ... بإسناد المصنف؛ لكنه ساقه بتمامه،
وفيه الجملة التي ذكرها المصنف.
ثم أخرجه هو (3/352 و 6/218) ، ومسلم (4/109) ، والنسائي (2/30) ،
والبيهقي (5/195) من طرق أخرى عن جرير... به . وهو عند النسائي مختصر.
ثم أخرجه هو، ومسلم، وابن الجارود (509) ، وأحمد (1/259 و 315) من
طرق أخرى عن منصور... به.
والطحاوي (1/437) من طريق يزيد بن أبي زياد عن مجاهد... به.
وتابعه عكرمة عن ابن عباس... به: أخرجه البخاري (3/166 و 4/253
و 5/66) ، والبيهقي، وأحمد (1/253) .
ومعمر عن عمرو بن دينار عن ابن عباس: أخرجه أحمد (1/348) .
وسنده على شرط الشيخين. لكن خالفه زكريا بن إسحاق فقال: حدثنا عمرو
ابن دينار عن عكرمة عنه: علقه البخاري، ووصله الإسماعيلي وأبو نعيم، كما في
"الفتح "، ولم يتعرض لرواية معمر بذكر! ولعلها شاذة. والله أعلم.
حضرت ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہﷺ نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: ”بلا شبہ یہ شہر حرام ہے۔ اسے اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے۔ مجھ سے پہلے کسی کے لیے اس شہر میں لڑائی کرنی حلال نہ تھی اور مجھے بھی آج دن میں تھوڑی دیر کے لیے رخصت دی گئی ہے۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کے حرام قرار دینے کی بنا پر (قیامت تک کے لیے) حرام رہے گا۔“
حدیث حاشیہ:
مکہ مکرمہ میں قتال کرنا قطعاً جائز نہیں ہے، نبیﷺ کو مختصر وقت کے لیے قتال کی اجازت دی گئی تھی، پھر بعد میں قیامت کے لیے اس میں قتال کو حرام قرار دے دیا گیا، لہٰذا اب کسی صورت میں بھی مکہ مکرمہ میں قتال کرنا درست نہیں، ہاں اگر خارجی دشمن حملہ آور ہو تو ارض مقدسہ کا دفاع کرنا ضروری ہے، حدود حرم میں حدود کا نفاذ مختلفہ فیہ مسئلہ ہے جس کی وضاحت آئندہ اوراق میں آئے گی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”یہ شہر (مکہ) حرام ہے اور اسے اللہ عزوجل نے حرام قرار دیا ہے، اس میں لڑائی مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی جائز نہیں ہوئی ۔ صرف میرے لیے ذرا سی دیر کے لیے جائز کی گئی، لہٰذا یہ اللہ عزوجل کے حرام قرار دینے کی وجہ سے حرام (محترم و مقدس) ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said on the day of the Conquest of Makkah: ‘Allah, the Mighty and Sublime, has made this land sacred, and it was not permissible to fight therein for anyone before me. It was permitted for me for a few hours of a day, and it is sacred by the decree of Allah, the Mighty and Sublime.” (Sahih)