تشریح:
(1) یہ حدیث اور اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں حدیث نمبر ۲۸۷۶۔
(2) امام نسائی رحمہ اللہ شاید اس حدیث کو استقبال کے باب میں اس لیے لائے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا آپ کے آگے آگے چلنا اور اشعار پڑھنا استقبال ہی کی ایک صورت ہے۔ یا ممکن ہے مکے کے لوگ آپ کے استقبال کو آئے ہوں جیسا کہ اشعار سے معلوم ہوتا ہے۔
(3) ”آپ کا راستہ چھوڑ دو“ ویسے آپ تو اس وقت عمرے کی نیت سے گئے تھے۔ گویا استقبال کے لحاظ سے حج اور عمرہ برابر ہیں۔